سچ خبریں:صیہونی حکومت کے مستعفی وزیر ایتمار بن گویر نے غزہ کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے پر عائد پابندیاں اس وقت تک جاری رہنی چاہئیں جب تک کہ آخری اسرائیلی قیدی رہا نہ ہو جائے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے مستعفی وزیر ایتمار بن گویر، جو کہ اسرائیلی کابینہ کے انتہا پسند وزیروں میں شمار ہوتے ہیں اور جنگ بندی معاہدے پر احتجاجاً مستعفی ہوئے تھے، نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ غزہ کی بجلی اور پانی مکمل طور پر کاٹ دی جائے اور علاقے پر جنگ کی شدت میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازعہ منصوبے کی حمایت کی جس کے تحت غزہ کو مکمل اسرائیلی کنٹرول میں لانے کی تجویز دی گئی تھی، حالانکہ اس منصوبے پر کوئی عملی پیشرفت نہیں ہوئی۔
بن گویر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو مزید طول دینے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائی جا سکے، تاہم حماس نے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔
اسرائیلی امور کے ماہر ابراہیم ابو جابر نے کہا کہ موجودہ صورت حال ارادوں کی جنگ کی عکاسی کر رہی ہے، جہاں نیتن یاہو وقت حاصل کرنے اور سیاسی چالیں چلنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز کو مؤخر کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جانتے ہیں کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ ان کی حکومت کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے وہ جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور مختلف سیاسی حربوں کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کو طول دے رہے ہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
برازیلی صدر صیہونی بربریت کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
نومبر
اسرائیل کی حماس کے لئے جنگ بندی کی نئی تجویز کیا ہے؟
دسمبر
الیکشن میں جس پارٹی کو بھی موقع ملے اسے سادہ اکثریت ملنی چاہیے، شہباز شریف
جنوری
’آرڈیننس لانے ہیں تو پھر پارلیمان کو بند کر دیں‘، نیب ترامیم کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
مئی
اقوام متحدہ کے اداروں نے امدادی سرگرمیاں تیز کردیں، مزید فنڈز طلب
ستمبر
امریکی جمہوریت کے بحران پر توجہ دینے کی ضرورت
جولائی
مراکش کے نمائندے نے ملک کو تقسیم کرنے کی سامراجی سازش سے خبردار کیا
مارچ
نواز شریف کا پاسپورٹ نہ بنانے پر مسلم لیگ(ن) کا رد عمل سامنے آگیا
فروری