سچ خبریں:روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہوئے نو ماہ گزرنے کے بعد مغربی محاذ میں خلیج پیدا ہونے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
پولیٹیکو نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، جب کہ روس-یوکرین جنگ کے آغاز کو نو ماہ گزر چکے ہیں، مغربی محاذ پر ایک خلا پیدا ہونے کا عمل شروع ہو گیا ہے جو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن چاہتے تھے ، اس رپورٹ کے مطابق اعلیٰ یورپی حکام جو بائیڈن کی انتظامیہ پر برہم ہیں اور امریکیوں پر جنگ کے نام پر دولت کمانے کا الزام لگاتے ہیں، جب کہ ان کا ماننا ہے کہ جنگ کا خمیازہ یورپیوں کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک سینئر یورپی عہدہ دار نے پولیٹیکو کو بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر غور کیا جائے تو یوکرین جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک امریکہ ہے کیونکہ وہ زیادہ گیس مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے نیز مزید ہتھیار بھی وہی بیچ رہا ہے، پولیٹیکو نے لکھا کہ یہ تند و تیز بیانات، جن کی دوسرے یورپی ممالک کے حکام، سفارت کاروں اور وزراء کی جانب سے نجی اور عوامی حلقوں میں تصدیق کی جاتی ہے، امریکہ کے خلاف یورپیوں کے بڑھتے ہوئے غصے کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ روس شاید بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف کے اتحادیوں کے درمیان ماحول کے زہر آلود ہونے سے خوش ہو گا۔
یورپی یونین کے اس عہدیدار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ اور یورپ ایک اہم تاریخی لمحے میں ہیں، کہا کہ توانائی کی آسمان چھوتی قیمتیں یورپی ممالک میں رائے عامہ کو امریکہ کے خلاف بدل رہی ہے،پولیٹیکو کو انٹرویو دیتے ہوئے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ Josep Burrell نے بھی امریکہ سے کہا کہ وہ یورپی ممالک کے تحفظات پر غور کرے اور ان پر توجہ دے، برل نے کہا کہ امریکی، جو ہمارے دوست ہیں، ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کے ہمارے لیے برے معاشی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔