سچ خبریں:یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے انہیں پینٹاگون کی خفیہ معلومات کے افشاء کے بارے میں آگاہ نہیں کیا جو وائٹ ہاؤس اور امریکہ کی امیج کے لیے اچھا نہیں ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے واشنگٹن پوسٹ اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے انہیں امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کی خفیہ دستاویزات کے حالیہ انکشاف کے بارے میں آگاہ نہیں کیا اور افشا ہونے والی ان معلومات سے یقینی طور پر واشنگٹن اور کیف کو نقصان پہنچے گا۔
زیلنسکی نے کہا کہ اس معاملے میں مجھے وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون سے کوئی اطلاع نہیں ملی اور نہ ہی میرے پاس ذاتی طور پر کوئی معلومات تھیں جو یقینی طور پر اچھی بات نہیں ہے اس لیے کہ میں اس پر یقین رکھتا ہوں کہ یوکرین کو پینٹاگون کی دستاویزات کے انکشاف کے بارے میں آگاہ نہ کیا جانا ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہے نیز یقینی طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ اور وائٹ ہاؤس کی شبیہ کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی خفیہ دستاویزات کے ایک نئے سیٹ کا انکشاف جس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی جاسوسی، جنوبی کوریا کے حکام، یوکرین جنگ کے آپریشنل منصوبے، چین اور مصر کی طرف سے روس کو ہتھیاروں کی مدد شامل ہے، نے ایک بار پھر ریاستہائے متحدہ امریکہ کے انٹیلی جنس اور سکیورٹی نظام کے ساتھ ساتھ اس ملک کی رائے عامہ کو بھی ایک گہرے صدمے میں ڈال دیا ہے،اس انکشاف کے ردعمل اور نتائج بہت مختلف رہے ہیں۔
اگرچہ کچھ ماہرین ان معلومات کے افشاء کو امریکی حکومت کی پالیسی یا کم از کم واشنگٹن کے سیاست دانوں کی سازش کا ایک حصہ سمجھتے ہیں جو یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں نیز ہتھیاروں کی کمی کے باعث یوکرین کو درپیش مسائل کی طرف عوام کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں،تاہم دوسری طرف کچھ کا خیال ہے کہ ان دستاویزات کا افشاء انٹیلی جنس کی ناکامی اور امریکہ کے لیے ایک بہت بڑی رسوائی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ اس انکشاف کے نتائج صرف اس ملک کی ملکی سیاست تک محدود نہیں ہیں بلکہ جنوبی کوریا اور مصر سمیت اس کے بہت سے اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کے خارجہ تعلقات کو بھی بہت متاثر کریں گے مزید برآں ان معلومات کے افشاء سے امریکی حکومت کی ایک کنٹرولنگ اور منفی تصویر دنیا کی رائے عامہ تک پہنچ جائے گی، جس سے دنیا کے کئی ممالک میں اس کی امیج اور سافٹ پاور پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔