سچ خبریں:یمنی قومی نجات حکومت کے نائب وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اس ملک میں کشیدگی بڑھی تو آگ کا دائرہ صرف یمن تک ہی محدود نہیں رہے گا۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کے نائب وزیر اعظم برائے دفاعی امور جلال الرویشان نے اس بات پر زور دیا کہ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کے اقوام متحدہ کے ایلچی کے نام پیغام کا مطلب ہے کہ اگر ہمارے ملک میں کشیدگی بڑھی تو آگ کا دائرہ صرف یمن تک ہی محدود نہیں رہے گا ۔
یاد رہے کہ المشاط نے حال ہی میں یمن میں کشیدگی پیدا کرنے کی امریکہ اور انگلستان کی کوششوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یمن میں دوبارہ کشیدگی پیدا ہوئی تو اس کا نقصان پوری دنیا کے لیے ہوگا،ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ یمن ایک نئی کشیدگی میں داخل ہو اور امریکہ اور انگلینڈ بچ جائیں۔
الرویشان نے مزید کہا کہ اگرچہ دیر ہو چکی تھی لیکن یمن کے خلاف جارحیت میں شریک ممالک نے آخر کار یہ سمجھ لیا کہ انہیں اپنے اندازوں کا جائزہ لینا چاہیے اس لیے کہ امریکہ اور انگلینڈ، جو اس جارحیت کی حمایت کرتے ہیں، یمن میں متحارب فریقوں کے درمیان کسی بھی طرح کی مفاہمت کے خلاف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت کا آغاز سعودی عرب کے مفاد میں نہیں تھا اور یہ ملک اس وقت ایک دوراہے پر کھڑا ہے ،تاہم اسے اپنا فیصلہ کرنا چاہیے نیز انسانی صورت حال کیس کے حوالے سے دوسری طرف سے کیے گئے معاہدے ابھی تک کاغذ پر ہیں اور ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
اس سے قبل یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن علی القحوم نے المیادین کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ سعودی عرب کو مغربی ممالک کے دباؤ اور پابندیوں سے نکل جانا چاہیے جو یمن پر مسلسل جارحیت اور محاصرے کا سبب بنیں۔
تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن نے کہا کہ آئندہ مذاکرات میں یمنیوں کی بنیادی ترجیح انسانی بنیادوں پر جارحیت کو روکنا، ناکہ بندی اٹھانا، غیر ملکی افواج کا انخلاء، یمن کی تعمیر نو اور جنگی معاوضے کی ادائیگی ہے۔