سچ خبریں:افغانستان میں تعینات ایک امریکی فوجی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فورسز اس ملک کے متعدد شہروں میں دھماکہ خیز مواد کو راستے سے ہٹانے کے لیےافغان بچوں کو استعمال کرتے تھے ۔
جب کہ امریکہ نے افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے پر بین الاقوامی عدالت انصاف پر ہی پابندی عائد کر دی ہے افغانستان میں تعینات اس ملک کے ایک فوجی عہدے دار نے اعتراف کیا ہے کہ آپریشن کے دوران معصوم افغان بچوں کو سڑکوں اور بارود سے بھری ہوئی گلیوں کو صاف کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا،افغانستان میں تعینات امریکی فوجی عہدہ دار جان امبل نے بغیر کسی پچھتاوے اور انتقام کے خوف کے امریکی فوجی کالج میں اپنے جنگی تجربوں کو بیان کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ افغانستان کے گلی کوچے دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے ہوتے تھے تو جب ہمیں وہاں سے گذرنا ہوتا تھا تو ٹافیاں یا کھانے پینے کی کچھ چیزیں گلی میں پھینک دیتے تھے پھر دیکھتے تھے اگر بچے ان چیزوں کو اٹھانے کے لیے دوڑ پڑے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ راستہ صاف ہے اور اگر کوئی بچہ گلی میں نہیں جاتا تھا تھا کہ ہم سجھ جاتے تھے کہ گلی میں کہیں دھماکہ خیز مواد ہے لہذا پھر ہم اس طرف نہیں جاتے تھے۔
عراق جنگ میں تجربہ رکھنے والے امریکی فوجی افسر جان امبل کو 2010 میں افغانستان بھیجا گیا، انہوں نے افغانستان کے ہلمند میں اپنے فوجی تجربے کے بارے میں کہا کہ جنگ کے میدان میں جو کچھ ہم نے سیکھا وہ میدان جنگ میں افغان بچوں کا استعمال ، 10 سال سے کم عمر معصوم بچوں کو استعمال کی جاتا تھا، انہوں نے مزید کہاکہ آپریشن کے دوران بھی ہم افغان معصوم بچوں کا استعمال کرتے تھے،
یادرہے کہ اس سے پہلے بھی آسٹریلیائی فوج سے منسوب جنگی جرائم کی سرکاری تحقیقات کے مطابق افغانستان میں آسٹریلیائی اسپیشل فورس کے ہاتھوں مسابقتی ہلاکتوں اور “خون خرابے” ایک عام بات تھی۔