سچ خبریں:مشہور ترک تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ اردگان کی حکومت کی کمزور سفارت کاری اور خارجہ پالیسی نے ترکی کو خطے اور دنیا میں تنہا کر دیا ہے اور اس صورتحال کا ایک واضح نتیجہ انقرہ کے خلاف ایتھنز کا مضبوط ہونا ہے۔
ان دنوں ترکی کی معیشت بحران کا شکار ہے اور اس صورتحال میں یورپی ملک یونان ترکی سے طاقت اور دھمکیوں کی زبان سے بات کرتا ہے،تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین اس معاملے میں غیر جانبدار نہیں ہیں بلکہ ایتھنز کی پالیسیوں کے حق میں ہیں۔ ۔
ترکی کی حکمران جماعت کے زیر انتظام اخبارات اور نیوز بیسز مسلسل پراگ میں ہونے والی ملاقاتوں کی تصاویر شائع کرتے ہیں جن میں اردگان یا تو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انہیں مشورے دے رہے ہوتے ہیں یا دیگر ممالک کے حکام سے ملاقات کے دوران سیاست دان کے قد و قامت سے ظاہر ہوتے ہیں اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف ترکی کے نمائندے ہیں بلکہ خطے اور دنیا کے مسائل کا ایک اہم حصہ حل کرنے والے ہیں۔
تاہم حقیقت کچھ اور ہے اور بہت سے ترک تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ترکی شدید سیاسی تنہائی کا شکار ہے جبکہ اس ملک کے سفارتی نظام میں تنہائی اور خوف کے واضح آثار ہیں۔