کیا ایران جوہری مذاکرات میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹے گا ؟

ایران

?️

سچ خبریں: حالیہ دنوں میں مسقط اور روم کے شہروں میں ایرانی اور امریکی نمائندوں کے درمیان غیرمباشر مذاکرات نے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔ یہ مذاکرات، جو جوہری تنازعات میں تناؤ کم کرنے اور پابندیاں ختم کرنے کے لیے ہو رہے ہیں، ایران کی طاقت اور عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایران نے واضح طور پر زور دیا ہے کہ وہ براہِ راست مذاکرات کا خواہاں نہیں ہے اور اپنے جوہری پروگرام کے فریم ورک کی پابندی پر اصرار کرتا ہے۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق، یہ رویہ ایران کا امریکہ کے مقابلے میں مضبوط اور مستحکم موقف کی غمازی کرتا ہے۔
حالیہ صورتحال اور تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے، یہ مذاکرات بین الاقوامی تعلقات میں مثبت فضا پیدا کر رہے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وائٹ کوو کا انتخاب امریکہ کی ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے، اگرچہ متضاد بیانات اور ایران پر نئی پابندیوں نے مذاکراتی ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
پروفیسر حسین باقچی کے ساتھ خصوصی گفتگو
ایران اور امریکہ کے مذاکرات کے تناظر میں میڈیا نے آنکارا یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر حسین باقچی سے خصوصی گفتگو کی، جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
سوال: اسٹیو وائٹ کوو، جو ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اور مشرقِ وسطیٰ کے معاملات پر امریکی صدر کے مشیر ہیں، نہ صرف ایران بلکہ روس کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، انہوں نے حال ہی میں ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی۔ ٹرمپ نے انہیں اتنے اہم مذاکرات کے لیے کیوں منتخب کیا؟
جواب: اسٹیو وائٹ کوو کا یہودی النسل ہونا اور مشرقِ وسطیٰ سے گہری واقفیت ٹرمپ کے لیے ان کی منتخب کردگی کی بڑی وجہ ہے۔ وہ ٹرمپ کے قریبی اور قابل اعتماد افراد میں سے ہیں۔ جیسا کہ اب تک دیکھا گیا ہے، وہ روس، ایران اور دیگر مشرقی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ وہ ایسے مذاکرات کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
سوال: امریکہ کے بعض اقدامات اور بیانات مذاکراتی عمل سے متصادم نظر آتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک افراد پر پابندیاں عائد کرنا، یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر روکنے کی بات کرنا (جبکہ پہلے صرف 3.67% تک محدود کرنے کی بات ہو رہی تھی)، اور خلیجِ فارس میں امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی کی اطلاعات۔ ان تضادات کی کیا وجہ ہے؟ کیا یہ امریکہ کی مذاکراتی حکمتِ عملی ہے؟
جواب: ایران اور امریکہ کے تعلقات میں 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط اور 2018 میں امریکہ کے یکطرفہ انخلا جیسے اہم واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ لہٰذا، امریکہ کی جانب سے ایران کو دھمکی آمیز بیانات دینا کوئی نیا یا حیرت انگیز نہیں۔ یہ ٹرمپ کی مذاکراتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

مشہور خبریں۔

ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر سخت پابندیاں لگائی جائیں گی

?️ 15 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین

بھارت الیکشن کے چکر میں ایسی حرکت نہ کر بیٹھے جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑے، خواجہ آصف

?️ 6 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ

حزب اللہ نے ابھی کتنی طاقت استعمال کی ہے؟ شاباک کے سابق عہدیدار کی زبانی

?️ 20 اکتوبر 2024سچ خبریں: صیہونی انٹیلی جنس ادارہ شاباک کے ایک سابقہ اعلیٰ عہدیدار

امریکی پولیس نے ایک اور شہری کو گلا دبا کر ہلاک کر دیا

?️ 24 فروری 2021سچ خبریں:کیلیفورنیا کی ریاستی پولیس نے ذہنی بیماری میں مبتلا ایک 30

عالمی برادری نے ہمارے ساتھ منافقانہ اور نسل پرستانہ سلوک کیا ہے: فلسطینی کارکنان

?️ 7 مارچ 2022سچ خبریں:   غاصب صیہونی حکومت کے مقبوضہ علاقوں پر کھلے حملے کے

اسرائیل نے غزہ میں نسل پرستی کی پالیسیاں نافذ کیں

?️ 12 جنوری 2024سچ خبریں:اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس میں جنوبی

عراق اور شام میں امریکی ہتھیاروں کی چوری

?️ 28 نومبر 2023سچ خبریں:امریکی آن لائن میڈیا انٹرسیپٹ کے مطابق امریکی فوج کی تحقیقات

کملا ہیرس نے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو لاس اینجلس کے احتجاج کو "وحشی” قرار دیا

?️ 9 جون 2025سچ خبریں: سابق امریکی نائب صدر کمالہ ہیرس نے لاس اینجلس میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے