سچ خبریں: صہیونی اخبار Ha’aretz نے رپورٹ کیا ہے کہ چار اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے یہ توقع پیدا نہیں ہوتی کہ باقی قیدیوں کو اس طرح رہا کیا جائے گا۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں ہمیں اس حقیقت کی طرف توجہ دینی چاہیے کہ درجنوں اسرائیلی قیدی اب بھی فلسطینی فورسز کے پاس ہیں اور ان کی رہائی کسی حقیقی معاہدے تک پہنچنے کے بغیر حقیقت سے دور ہے۔
Haaretz اخبار کے تجزیہ کار Amos Hareil نے اس حوالے سے لکھا کہ اسرائیل مکمل فتح کے قریب نہیں ہے۔ باقی اسیروں کی رہائی صرف اس معاہدے کے ذریعے ممکن ہے جس میں وسیع مراعات کی ضرورت ہو۔ ان چار اسیروں کی رہائی جنگ میں تزویراتی تبدیلیوں کا سبب نہیں بنتی۔ آٹھ ماہ کی جنگ اور درجنوں اسرائیلیوں کی اسیری کے بعد، ان میں سے صرف سات کو تین الگ الگ کارروائیوں میں رہا کیا گیا ہے۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کی حزب اختلاف کی تحریک کے سربراہ یائر لاپڈ نے کہا تھا کہ اس حکومت کی جنگی کونسل کے رکن بینی گانٹز کو بنیامین نیتن یاہو کی ناکام کابینہ سے الگ ہو جانا چاہیے۔
انہوں نے جاری رکھا کہ اس وقت یہ گانٹز ہی ہیں جنہوں نے نیتن یاہو کو اس بری کابینہ میں بطور وزیر اعظم رکھا ہوا ہے۔
لاپڈ نے موجودہ حالات میں تل ابیب کی ناکامی کے طول و عرض کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے غزہ یا لبنان میں کوئی خاص سیاسی اہداف نہیں ہیں۔ اس کابینہ کے سربراہ کو ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور وہ صرف اس وقت دوسروں پر فخر نہیں کر سکتا جب کوئی کامیابی ہو اور بصورت دیگر وہ خود کو چھپائے۔