سچ خبریں:عراق کے ایک سکیورٹی ماہر نے عراق میں دہشت گردوں کی واپسی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرد علاقے اور صوبہ الانبار میں امریکی موجودگی عراق کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی سکیورٹی ماہر علی الوائلی نے کردستان کے علاقے اور صوبہ الانبار میں امریکی اقدام کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی غیر معمولی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ واشنگٹن نے داعش تکفیریوں کی براہ راست حمایت کے لیے اپنا منصوبہ تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے ملک کے مغربی صحراؤں میں تعینات سکیورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملوں اور نینویٰ میں ان کے داخلے پر بھی خبردار کیا۔ عراقی ماہر نے یہ بتاتے ہوئے کہ امریکی فوجی عراق سے بالکل نہیں نکلے ہیں بلکہ وہ عراق کے صوبے الانبار اور شام کے التنف صوبے میں اپنے اڈوں پر تعینات ہیں، کہا کہ یہ فوجی کردستان کے علاقے میں مرکوز ہیں اور ان سے استفادہ کرتے ہیں، یہ ان کی کارروائیوں کے اڈے اور امریکی فوجی کارروائیوں کے مرکز کے طور پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکی فوج اپنے ایجنٹوں اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر عراق میں پوشیدہ طور پر موجود ہے جس کا مقصد دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کرنا اور داعش دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے نئے اڈے قائم کرنا ہے، خاص طور پر جب سکیورٹی ایجنسیاں اس گروہ کے بہت سے مقامات کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔
الوائلی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن عراق میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو وسعت دینے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ "الحشد الشعبی” کو نشانہ بنانے نیز صیہونی حکومت کی خدمت کرنے کےلیے مزاحمتی محور کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔