سچ خبریں:امریکی دہشت گرد قوتیں شام ، عراق اور ترکی کے مابین سرحدی مثلث میں ایک نیا فوجی اڈہ تعمیر کریں گی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن ابھی بھی شام پر قبضہ جاری رکھنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی دہشت گرد قوتوں کا شمال مشرقی شام میں واقع الحسکہ شہر میں ایک نیا فوجی اڈہ بنانے کا منصوبہ ہے، ادھر امریکیوں کا دعوی ہے کہ انہوں نے تیل کے کنوؤں کی حمایت کرنے کا اپنا مشن ترک کردیا ہےدوسری طرف یہ اڈے کی تعمیر ، دونوں میں واضح تضاد ہے،رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادی اپنی افواج اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے شام ، عراق اور ترکی کے مابین سرحدی مثلث میں اڈے قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس کاروائی سے علیحدگی پسند کرد عسکریت پسندوں کی شام سے الگ ہونے پر مبنی کاروائی سے کیا تعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے وابستہ وائٹ ہیٹس کے نام سے جانے جانے والے دہشت گرد عناصر ادلب میں دوبارہ نظر آئے، جس کے بعد روس کا اصرار ہے کہ دہشت گرد شامی حکومت پر الزام لگانے کے لئے نئے کیمیائی حملے کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں،واضح رہے کہ مشرقی اور جنوبی ایشیا کے فوجی ماہر اور امریکی قومی دفاع یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ ڈی روش نے المیادین کو بتایا کہ جو بائیڈن کی حکومت اس اقدام کے ذریعہ شام کی سرزمین پر فوج کی موجودگی میں کا جائزہ لے رہی ہے۔
ڈی روش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام کے بارے میں بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کوئی فرق نہیں ہےکہ چونکہ واشنگٹن نے عراق چھوڑ دیا اور ایران داخل ہوگیا ، ہم نہیں چاہتے کہ یہ منظر دوبارہ پیش آئے،حکمت عملی امور کے ماہر حسن حسن نے المیادین کو بتایا کہ شام میں امریکی حکومت کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے،واشنگٹن کو شام کے تیل کی ضرورت نہیں ہے ، وہ صرف معاشی طور پر شامی عوام کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔