سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں اپنی امیدوں اور خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس کی وجہ مقبوضہ علاقوں میں استقامتی کارروائیوں میں اضافہ اور گذشتہ دس دنوں میں لبنان، شام اور جنوبی فلسطین کے محاذوں سے صیہونی بستیوں پر بیک وقت درجنوں راکٹ داغے جانا ہے۔
رائی الیوم اخبار نے اپنے اداریے میں اس مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے لکھا کہ نیتن یاہو، جس نے امید ظاہر کی تھی کہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ان کا پہلا دورہ ابوظہبی کا ہوگا وہ خود کو ایک مسترد شخص سمجھتے تھے۔ عرب ممالک اور اسے بین الاقوامی سطح پر بھی پایا گیا اور اسے اس کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی مسترد کر دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے تل ابیب میں امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم سے ملاقات کرتے ہوئے ایک بار پھر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی اپنی خواہشوں کا اعادہ کیا، جو ریاض سے مقبوضہ فلسطین کا سفر کر چکے ہیں ہم سعودی عرب کے ساتھ یہ امن چاہتے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے۔
ایسے ماحول میں ہمیں سینیٹر گراہم کا ریاض اور پھر مقبوضہ فلسطین کا دورہ نظر آتا ہے جو حال ہی میں سرد پڑنے والے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی امریکہ کی کوششوں کا ثبوت ہے۔
اس ریپبلکن سینیٹر نے ٹویٹر پر نیتن یاہو کے ساتھ اپنی ملاقات کی ایک ویڈیو شائع کی، جس میں انہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت کا اعلان کیا اور لکھا کہ میں نے سعودیوں سے کہا کہ ہم دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں ہمیں یہ اس طرح کرنا چاہیے کہ اسرائیل میں اپنے دوستوں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔