سچ خبریں: فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے بدھ کی شب اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کا کوئی سکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے اور یہ خطہ فلسطینی ریاست کا ایک لازمی حصہ ہے۔
اناتولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے بدھ کے روز ہالینڈ اور آسٹریلیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ الگ الگ فون کالز میں ایک بار پھر غزہ کی پٹی کے حوالے سے عارضی حل کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی نسل کشی کے حوالے سے عالمی برادری کی ذمہ داریاں
اس رپورٹ کے مطابق، تنظیم کے سربراہ محمود عباس نے ہالینڈ اور آسٹریلیا کے وزرائے اعظم مارک روٹےاور انتھونی البانیسی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے، نسل کشی ہے جسے فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کا قتل عام قتل ،اسپتالوں اور پناہ گاہوں کی تباہی اور اس پٹی میں مقیم فلسطینیوں کی فاقہ کشی بھی صیہونی حکومت کے محاصرے، طبی اور خوراکی سامان کے داخلے میں کمی نیز پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرائم اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو فوری طور پر روکنے، جنگ بندی کے قیام، اس پٹی میں امدادی اور انسانی امداد کی آمد میں تیزی لانے، دہشت گردوں کے حملوں کو روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی شہریوں پر صیہونی آبادکاروں اور قابض فوجوں کو روکا جائے اور اس تنظیم کا بجٹ مکمل طور پر جاری کیا جائے جو صہیونیوں نے بند کر رکھا ہے۔
عباس نے صیہونی حکومت اور اس کی افواج کے مسلسل حملوں کے خطرے کے حوالے سے ایک ناقابل قبول اقدام کے طور پر غزہ کی پٹی یا دریائے اردن کے مغربی کنارے بشمول بیت المقدس سے باہر فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے اس ملک کو تسلیم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور بین الاقوامی قانونی جواز پر مبنی سیاسی حل کو نافذ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو آزادی، خودمختاری اور حق خودارادیت ملنا چاہیے جو پورے خطہ کے لیے سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی کا کوئی سکیورٹی اور فوجی حل نہیں ہے، عباس نے نشاندہی کی کہ یہ پٹی فلسطینی ریاست کا ایک لازمی حصہ ہے اور اس سلسلے میں صیہونی غاصب حکام کے منصوبوں کو قبول کرنا یا ان کے ساتھ تعامل ممکن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: اب تک غزہ کی جنگ کے نتائج اور پیغامات
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی پالیسیوں اور فیصلوں کی بنیاد پر، وہ فلسطینیوں کے واحد قانونی نمائندے کے طور پر کام کرتے ہیں۔