سچ خبریں: یورپی-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 8000 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اسرائیلی جیلوں میں ان کی حالت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حکومت نے طوفان الاقصیٰ کے آغاز سے لے کر صیہونیوں نے طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ کے تقریباً 1200 سے 1400 افراد سمیت 8000 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکام غزہ جنگ کی خبریں باہر آنے سے کیوں ڈرتے ہیں؟
الخلیج آن لائن ویب سائٹ نے مذکورہ بیان شائع کرتے ہوئے لکھا کہ انسانی حقوق کے اس فعال مرکز نے ایک بین الاقوامی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے جو ان جیلوں کا دورہ کرے جہاں اسرائیلی فلسطینی نظربندوں کو رکھتے ہیں۔
اس بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تل ابیب نے فلسطینیوں کی انتظامی حراست میں بہت زیادہ شدت پیدا کر دی ہے اور اسیران کے خلاف غیر انسانی رویے کا دائرہ بڑھا دیا ہے نیز دوران حراست فلسطینیوں پر تشدد اور ان کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات نہیں کی جارہی ہیں۔
یورپی-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے کچھ فلسطینیوں کے رہائی کے بعد بتائے جانے والے حالات کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے وکلاء کی شہادتیں اور دستیاب تصاویر میں سخت حالات اور بعض قسم کے تشدد اور ناروا سلوک کو ظاہر کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے غزہ کی پٹی سے گرفتار ہونے والے فلسطینی شہریوں کے بارے میں غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ جمع کیے گئے شواہد فلسطینی قیدیوں کو فیلڈ میں پھانسی دینے سے متعلق اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ روکنے کا مطلب اسرائیل کا خاتمہ کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس بات کے بہت سے شواہد موجود ہیں کہ قیدیوں پر شدید تشدد کیا جاتا ہے اور کھلی فضا میں مرغی کے پنجروں جیسی جگہوں پر، پانی اور خوراک کے بغیر، بیڑیوں میں اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا جاتا ہے۔