سچ خبریں:ایک عبرانی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حلقوں میں مسجد الاقصیٰ کے کنٹرول کے سعودی عرب منتقلی پر بحث کی گئی۔
ایک عبرانی اخبار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ صہیونی حکام اور اسرائیلی فوج کے اقدامات کی وجہ سے مسجد الاقصی کی کشیدہ صورت حال بہت سے فریقوں میں تشویش کا باعث ہے، انکشاف کیا ہے کہ مسجد الاقصی کے کنٹرول کی سعودی عرب منتقلی ایک آپشن ہے۔
عبرانی اخبار معاریو نے جیکی خوگی کا لکھا ہوا ایک کالم شائع کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے مسجد اقصیٰ میں حالیہ کشیدگی اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور فلسطینی اتھارٹی نیز اسرائیل کے لیے خاص تشویش کا باعث ہے۔
اخبار نے لکھا کہ اردن مسجد الاقصی میں کشیدگی بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر ہمیشہ مسجد اقصیٰ میں رونما ہونے والے واقعات کی پیروی کرتا ہے، یاد رہے کہ 1920 کی دہائی کے وسط سے (تقریباً 100 سال پہلے) مسجد اقصیٰ کی نگرانی اردن کے بادشاہ ہاشمی کے پاس ہے اور اس ملک نے بارہا بیانات میں کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اور تاریخی پس منظر کے تحت، مسجد اقصیٰ کو چلانے کا اختیار ہے۔
اخبار کے مطابق حالیہ ہفتوں میں رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اردن کے بادشاہ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے مسجد الاقصیٰ میں جھڑپوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے بات چیت کی،یہ دونوں فریق خوفزدہ تھے اور انہوں نے مسجد اقصیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اسرائیلی وزیر جنگ بنی گانٹز اور شاباک کے سربراہ رونن بار کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کی۔