سچ خبریں:حزب اللہ کے پوائنٹ پر مار کرنے والے میزائلوں نے صہیونی حکام سے امن و سکون چھین لیا ہے ، ایسا کوئی دن نہیں جب صیہونی تجزیہ کار حزب اللہ کی بڑھتی میزائل طاقت پر تبصرے کرتے نظر نہ آئیں۔
ان دنوں فوج اور کابینہ سمیت متعدد صہیونی حلقوں میں خوف وہراس کے بڑھنے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ میڈیا رپورٹس آرہی ہیں ، یہ سبھی اطلاعات مزاحمتی تحریک کی طاقت میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں، اسرائیلی فوجی امور کے تجزیہ کار اور مبصر ایلن بن ڈیوڈ نے اسرائیلی اخبار معاریو میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ حزب اللہ اب تک مختصر فاصلے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا ذخیرہ کرنے میں کامیاب رہی ہے، حزب اللہ لبنان کی سرزمین پر اسرائیل کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے،صہیونی تجزیہ کار نے حزب اللہ نقطہ پر مار کرنے والے میزائل کو صہیونی حکومت کے لئے اسٹریٹجک خطرہ قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کو ان میزائلوں تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے کے لئے صیہونی حکومت کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی فوج اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کے نقطہ پر مار کرنے والے میزائلوں کےاپنے لیے اسٹریٹجک خطرہ سمجھتی ہے ، ان میزائلوں کی طاقت اسرائیل کے اسٹریٹجک نظام کو مفلوج کر سکتی ہے ، اور حزب اللہ ان میزائلوں کو تل ابیب میں واقع ہیکریا اڈے کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کرسکتی ہے جہاں اسرائیلی وزارت انٹیلی جنس کا صدر دفتر اور جوائنٹ آرمی کا ہیڈ کوارٹر ہے ،صیہونی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ لبنان سے انخلا کے بعد کے سالوں میں ، اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے تیزی سے مسلح ہونے کا مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ میزائل گوداموں میں سڑیں گے لیکن 2006 میں عملی طور پر ہزاروں کی تعداد میں یہ میزائل اچانک ہم پر آگرے۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ گذشتہ سال کے دوران نقطہ پر مار کرنے والے میزائلوں کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور ہم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کسی بھی ہدف کو درست طریقے سے نشانہ بناسکتے ہیں، کچھ دن پہلے بھی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کردی جاتی ہے اور لبنانی شہروں ، علاقوں اور دیہاتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو ہم صیہونی بستیوں کو نشانہ بنائیں گے۔