صلح کی آڑ میں جنگ طلب صدر

بائیڈن

🗓️

سچ خبریں: بہت سے امریکیوں کا خیال ہے کہ بائیڈن نے ناکامی سے دوچار نیتن یاہو کا ساتھ دے کر اور پردے کے پیچھے سے غزہ میں نسل کشی کی حمایت کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

Reuters/Ipsos کے مشترکہ سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت اس وقت اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جس سے ڈیموکریٹس میں 2024 کے صدارتی انتخابات میں ان کے دوبارہ انتخاب کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں بائیڈن کا رول

بائیڈن کے ووٹوں میں سب سے زیادہ کمی آزاد رائے دہندگان یا گرے ووٹوں میں ہوئی، جو یقینی طور پر جارجیا اور پنسلوانیا جیسی نازک اور فیصلہ کن ریاستوں میں ان کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔

دو روزہ رائے شماری، جو گزشتہ ہفتے کو ختم ہوئی، نے ظاہر کیا کہ صرف 39 فیصد جواب دہندگان نے بائیڈن کی بطور صدر کارکردگی پر اپنی رضامندی ظاہر کی، یہ شرح اکتوبر میں 40 فیصد اور ستمبر میں 42 فیصد سے کم ہو گئی ہے۔

سروے کے جواب دہندگان کی رائے جنہوں نے "جنگ اور غیر ملکی تنازع” کو اپنا پہلا مسئلہ قرار دیا، اکتوبر میں چار فیصد سے بڑھ کر نومبر میں آٹھ فیصد ہو گئی جو غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت سے عدم اطمینان کی علامت ہے۔

دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے غزہ کی جنگ اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے، امریکی صدر اب مغربی ایشیائی خطے میں جنگ کے اہم رہنما تصور کیے جاتے ہیں اور ٹھوس شواہد اور دستاویزات کے مطابق وہ اس جنگ کے مصور ہیں یہاں تک کہ بعض صورتوں میں غزہ میں صیہونی فوجی کاروائیوں کے منیجر لگتے ہیں۔

امریکیوں کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی بار بار مخالفت اسی حقیقت سے جنم لیتی ہے اور اگرچہ امریکی حکام غزہ کی جنگ میں اپنی براہ راست شرکت سے انکار کرتے ہیں لیکن امریکی عوام میں بھی اس سلسلے میں اب کوئی شک نہیں رہا۔

بہت سے امریکیوں کا خیال ہے کہ بائیڈن نے ناکامی سے دوچار نیتن یاہو کا ساتھ دے کر اور پردے کے پیچھے سے غزہ میں نسل کشی کی حمایت کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

اس کے علاوہ بائیڈن نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں خارجہ پالیسی کے میدان میں ٹرمپ کی مہم جوئی کو چیلنج کیا تھا لیکن اب وہ خود یوکرین اور غزہ میں دو جنگوں کے بانی بن چکے ہیں۔

سروے کے مطابق بائیڈن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے بارے میں امریکی رائے دہندگان کی ذہنی تصویر کافی حد تک بدل چکی ہے، اب یہ سب پر واضح ہے کہ انتخابی نعروں کے برعکس ڈیموکریٹس امریکی خارجہ پالیسی کے میدان میں امن کو فروغ نہیں دیتے بلکہ اس کے برعکس انہوں نے بین الاقوامی نظام میں نئے تنازعات کو ایک طے شدہ حکمت عملی کے طور پر قبول کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: بائیڈن کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں

بہت سے امریکی شہریوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ امریکہ کے معاشی اور ملکی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے بائیڈن نے دنیا کے مختلف حصوں میں مداخلت پسندی ، جنگ اور تشدد کی حمایت کو اپنے ایجنڈے پر رکھا ہے، اسی مسئلے نے امریکہ کے نااہل صدر کو ایک مشکل ڈیڈ لاک میں ڈال دیا ہے جو یقیناً ان کی اپنی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔

مشہور خبریں۔

ایران کے ساتھ ٹرمپ کے سفارتی آپشن کے بارے میں صیہونی قیاس آرائیاں

🗓️ 25 جنوری 2025سچ خبریں: ٹرمپ میڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر

پاکستان اپنی کرنسی کی قدر میں دوبارہ کمی نہیں کرے گا، فچ

🗓️ 11 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایک بین الاقوامی

پاکستانی پاسپورٹ کا دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شمار ہونے پر گورنر پنجاب کا رد عمل

🗓️ 11 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  تفصیلات کےمطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سماجی

عرب پارلیمنٹ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑا بیان جاری کردیا

🗓️ 28 اپریل 2021بیروت (سچ خبریں) عرب پارلیمنٹ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑا بیان

تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے انچارج ڈی افیئرز کو طلب کیا گیا

🗓️ 29 ستمبر 2022سچ خبریں:   پیرس میں احتجاجی مظاہروں میں فرانسیسی حکومت کے تین مشیروں

اگر مجھے نہ نکالا جاتا تو ملک میں کوئی بے روزگار نہ ہوتا، نواز شریف

🗓️ 7 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے

ایران بغیر کسی قید و شرط کے ہماری مدد کرتا ہے:حماس

🗓️ 13 فروری 2022سچ خبریں:حماس کے بیرون فلسطین سیاسی دفتر کے سربراہ خالد مشعل نے

الحشد الشعبی کے قیام کی نویں سالگرہ

🗓️ 13 جون 2023سچ خبریں:9 سال قبل آج کے دن داعش کے دہشت گردوں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے