سچ خبریں:برطانیہ کی جانب سے سعودی عرب کے ولی عہد اور ڈی فیکٹو حکمران محمد بن سلمان کو ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کی دعوت نے انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کا ایک طوفان برپا کر دیا ہے۔
سی آئی اے کی ایک غیر منقولہ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد نے 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر اس ملک کے ایک صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کا حکم دیا تھا جبکہ سعودی ولی عہد اور ان کی حکومت نے اس کی تردید کی، لیکن انہیں مغرب میں ایک منحوس فرد کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس کے بعد سے وہ برطانیہ نہیں گئے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں سعودی سفارتخانے کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی کہ محمد بن سلمان اس ہفتے کے آخر میں لندن آرہے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ پیر کو اس ملک کی ملکہ کے جنازے میں شرکت کریں گے یا نہیں، درایں اثنا قتل ہونے والے سعودی صحافی کے امیدوار حتجہ چنگیز نے کہا کہ یہ دعوت ملکہ الزبتھ دوم کی توہین ہے،انھوں نے مطالبہ کیا کہ انھیں لندن پہنچنے پر گرفتار کیا جائے، حالانکہ انھیں یقین ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔
پریشر گروپ دی کمپین اگینسٹ دی آرمز ٹریڈ (سی اے اے ٹی) نے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملکہ کی آخری رسومات کو انسانی حقوق کے اپنے سیاہ ریکارڈ پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، مزکورہ گروپ کا اندازہ ہے کہ آٹھ سال قبل یمن میں تباہ کن جنگ شروع ہونے کے بعد سے برطانیہ وہاں لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد کو 23 بلین ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ فروخت کر چکا ہے۔