سچ خبریں: صیہونی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے استقبال کی تقریب میں ایک دوسرے کے ساتھ آنسوؤں اور مسکراہٹوں کی تصویریں ریکارڈ کی گئیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد قیدیوں کے تبادلے کے پہلے دن 39 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا تاریخی لمحہ آنسوؤں اور مسکراہٹوں، غموں اور خوشیوں سے بھرا ہوا تھا ، جو غزہ کی پٹی میں اور مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے تقریباً 50 دنوں کے بعد انجام پایا جس میں تقریباً 15000 فلسطینی شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے ہی صہیونی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے: حماس
اسی سلسلے میں فلسطینی شہاب نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ فلسطینی قیدیوں کے استقبال کی تقریب میں شریک افراد نے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں القسام بٹالینز اور غزہ مزاحمت کی حمایت میں نعرے بھی لگائے اور فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے لیے ان کی قربانیوں کو سراہا۔
رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے بیانات میں بھی مختلف احساس دیکھنے کو ملتا ہے،صیہونی جیل سے رہا ہونے والی فلسطینی نوعمر لڑکی مرح باکر نے جو قدس شہر میں مقیم ہے، اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے شہداء اور میرے خاندان کی عظیم قربانیوں کے بدلہ مٰں جیل سے رہائی کا احساس بہت مشکل ہے۔
نابلس شہر سے تعلق رکھنے والی دیگر فلسطینی نوعمر قیدیوں میں سے ایک سارہ عبداللہ نے اپنی رہائی پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے بعد کہا کہ مجھے حماس اور غزہ سے بہت پیار ہے اور مجھے محمد الضعیف اور یحییٰ السنوار جیسے لوگوں کے وجود پر فخر ہے کیونکہ وہ صرف وہی تھے جو ہمارے ساتھ کھڑے تھے۔
رہائی پانے والی دیگر فلسطینی خواتین میں سے ایک ملک سلمان نے کہا کہ صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد بیرونی دنیا سے ہمارا رابطہ مکمل طور پر منقطع کر دیا،انہوں نے مزید کہا کہ میں غزہ کی پٹی کے تمام شہداء کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتی ہوں۔
دیگر فلسطینی قیدیوں میں سے ایک فاطمہ شاہین نے رہائی کے بعد کہا کہ ہم غزہ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کی قدر کرتے ہیں جنہوں نے تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے صبر کیا اور اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا،انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو یقین ہے کہ مزاحمت فلسطینی قیدیوں کی مکمل رہائی کے لیے اپنی کاروائیاں جاری رکھے گی۔
ایک اور آزاد ہونے والی فلسطینی خاتون فاطمہ شاہین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں ہر لمحہ ایک سال کے برابر تھا۔
حنان البرغوثی دیگر فلسطینی خواتین میں سے ایک ہیں جنہیں گذشتہ روز قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا، نے کہا کہ صہیونی جیل کے محافظوں نے 7 اکتوبر کے آپریشن کے بعد جان بوجھ کر ہمارے خلاف نفسیاتی جنگ کو تیز کر دیا تاکہ ہماری آزادی کی امید کو ختم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: صیہونی جیلوں میں 40 فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال
صیہونی حکومت کی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی نوجوان حاتم ابو موسی نے کہا کہ ہم اسرائیلی جیلوں میں طبی غفلت اور بدسلوکی کا شکار ہوئے ، وہ بچوں اور بڑوں میں فرق نہیں کرتے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خوشی اس وقت مکمل ہو گی جب تمام فلسطینی قیدی صیہونی حکومت کی جیلوں سے رہا ہو جائیں گے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت نے اپنے قیدیوں کی رہائی کے بعد ان کے کسی بھی قسم کے انٹرویو پر پابندی لگا دی ہے۔