سچ خبریں:یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار اور اسپین کے سابق وزیر خارجہ جوزپ بوریل نے الپیس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف سخت تبصرہ کیا۔
اس ہسپانوی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے ملک پر نائجر ملٹری کونسل کا غلبہ، یوکرین کی جنگ اور بین الاقوامی مساوات میں چین کی پوزیشن جیسے مختلف مسائل کے بارے میں بات کی۔
اس انٹرویو میں 76 سالہ بریل نے یوکرین کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے روسی صدر کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور دعویٰ کیا کہ ولادیمیر پیوٹن اپنی بقا کے لیے روسی فوج اور عوام کی قربانیاں دے رہے ہیں۔
اس انٹرویو میں اسپین کے سابق وزیر خارجہ نے روس کو معاشی بونا قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ ملک ایک گیس اسٹیشن کی طرح ہے جس کے مالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔
اس انٹرویو کے تسلسل میں Josep Burrell نے بین الاقوامی مساوات میں چین کی طاقت اور اثر و رسوخ کو تسلیم کیا اور اس ملک کو جغرافیائی سیاسی میدان میں ایک حقیقی کھلاڑی قرار دیا۔
چین کے بارے میں یورپی یونین کے اس اعلیٰ عہدیدار کے بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب برسلز اور بیجنگ کے تعلقات کے حوالے سے حالیہ مہینوں میں ان کے موقف کئی بار خبروں میں رہے ہیں۔
اس سال مئی کے وسط میں یوکرین کے بحران کے حل کے لیے چین کی امن تجویز کے جواب میں انھوں نے اس کی سخت مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ یورپی یونین اس منصوبے کو سنجیدگی سے نہیں لیتی کیونکہ یہ ہرگز امن منصوبہ نہیں ہے۔
مئی کے آخر میں، برل نے رکن ممالک کی وزارت خارجہ کو ایک خط میں لکھا تھا کہ یورپی یونین یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر چین کے ساتھ سنجیدگی سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
16 اگست کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اہلکار نے کہا کہ یورپی یونین چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔