سچ خبریں:لبنانی مزاحمت کے دردناک ردعمل کے سائے میں حزب اللہ اور قابض حکومت کی فوج کے درمیان جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کے بارے میں صیہونی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ بہت سے جرنیلوں اور ماہرین اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ کسی بھی بڑے تصادم کے لیے اس حکومت کی تیاری کے فقدان کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اسی تناظر میں صہیونی فوج کے ریزرو جنرل اسحاق برک نے ایک مضمون میں اسرائیلی فوج کی کمزوریوں اور بڑے خلاء کی طرف اشارہ کیا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ میں سخت شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسحاق بارک کے مضمون میں جو عبرانی اخبار معاریف میں شائع ہوا ہے، کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ لڑنے کے لیے فوج کی تیاری کے درجے میں ایک بڑا خلا ہے، جس کی وجہ سے حزب اللہ کے لیے آسانی سے اپنے منصوبے پر عمل درآمد ممکن ہے۔ شمالی محاذ میں اسرائیلی فوج کی پوزیشنوں پر غلبہ حاصل کرنا۔ اسرائیلی فوجی حکام جیسے یوو گیلنٹ اور چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی کا کہنا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے لیے تیار ہے۔ لیکن ہمیں حقیقت کو دیکھنا ہوگا کہ شمالی سرحدوں میں کیا ہو رہا ہے۔
برک نے مزید کہا کہ 5 سال قبل جب میں فورسز کی شکایات کو سنبھالنے کا انچارج تھا، میں نے دو ہفتے تک لبنان کی سرحد اور گولان کی پہاڑیوں پر فوج کی تمام پوزیشنوں کا دورہ کیا اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اس محاذ پر اسرائیلی فوج نہ لڑنے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔ آج 5 سال گزر جانے کے بعد بھی کوئی نئی بات نہیں ہوئی اور شمالی سرحدوں میں فوجی پوزیشنوں پر کام کرنے والی سپیشل ریزرو فورسز کی رپورٹ کے مطابق جب سے ہم 3 ماہ قبل جنگ میں داخل ہوئے ہیں، اس حوالے سے کچھ بھی مثبت نہیں ہوا۔ فوج کی تیاری اس کے برعکس فوج کے حالات کی خرابی بدستور اور بڑھی ہے۔