سچ خبریں: امریکی ذرائع ابلاغ نے مقبوضہ فلسطین میں موجود داخلی بحرانوں کی شدت کے ساتھ ساتھ امریکی صدر اور صیہونی وزیراعظم کے درمیان کشیدگی اور اختلافات میں اضافے کی خبر دی ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق عبرانی میڈیا نے امریکی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن اور صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی خبر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا غزہ جنگ کے سلسلہ میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلاف ہے؟
اس سے قبل عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے صیہونی کابینہ اور امریکی حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رپورٹیں شائع کی تھیں۔
رپورٹ کی بنیاد پر صیہونی ٹی وی چینل 13 نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ اور امریکی حکومت کے درمیان حالیہ فون پر بات چیت کے دوران موجودہ صورتحال کے حوالے سے تنقید کی گئی۔
صیہونی چینل نے اعتراف کیا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ اور دیگر مسائل کے حوالے سے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان وسیع اور واضح اختلافات ہیں ، یہاں تک کہ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران مذکورہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے حالیہ دورہ اسرائیل میں اسرائیلی حکام کے ساتھ انتہائی کشیدہ ملاقاتیں رہیں۔
نیز اندرونی بحرانوں میں اضافے کے پیش نظر صیہونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بعد سے لبنان کی سرحد سے ملحقہ شمالی حصوں میں ہزاروں کاروبار بند ہیں۔
اسی وقت جب لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی ہے، حیفا کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ کی صورت میں وہاں کے باشندوں کو خاطر خواہ خوراک تیار کر لینی چاہیے، اس اعلان سے شمالی حصوں کے رہائشی کے خدشات میں شدت آگئی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کیا چل رہا ہے؟امریکی میڈیا کی زبانی
صیہونی ویب سائٹ والا نے بھی تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر شمالی علاقوں کے ایک لاکھ باشندوں کو پناہ دینے اور انہیں وہاں سے نکالنے کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور تل ابیب کے حکام ان 100000 افراد کو لبنان کے قریب سرحدی علاقوں سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔