بن سلمان کا صیہونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کا منصوبہ

صیہونی

سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے اعلان کیا کہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کچھ فیصلے کیے ہیں۔

صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صیہونیوں کو تیران اور صنافیر جزائر پر چھٹیاں گزارنے کی اجازت دی ہے۔

سعودی لیکس کے مطابق صہیونی ویب سائٹ گلوبز نے اس حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ محمد بن سلمان تیران اور صنافیر کے دو جزیروں کو ہوٹلوں اور کیسینو کے ساتھ ایک مصروف سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، بشرطیکہ صہیونی سیاحوں کو یہاں چھٹیاں گزارنے کی اجازت ہو۔ ۔

اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکام سعودی عرب اور مصر کو ملانے والا ایک پل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ صیہونیوں کی ان دونوں جزیروں تک منتقلی میں آسانی ہو سکے، یاد رہے کہ صنافیر اور تیران کے جزیرے مصر کے قبضے میں تھے لیکن عبدالفتاح السیسی کے دور صدارت میں اسے سعودی عرب کے حوالے کر دیا گیا، جبکہ مصر کی بعض سرکردہ سیاسی شخصیات نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مصری صدر کو اس اقدام پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس فیصلے کا مطلب مصری عوام کے تاریخی حقوق کا کچھ حصہ دوسروں کے حوالے کرنا ہے۔

گلوبز ویب سائٹ کے مطابق بنیامین نیتن یاہو کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے ساتھ ہی اسرائیلی سیاحوں کی آمد کے حوالے سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان رابطوں کی تجدید ہوئی لہٰذا شرم الشیخ سے آنے والے صہیونی سعودی کمپنیوں کے زیر انتظام ہوٹلوں اور جوئے خانے میں وقت گزار سکتے ہیں۔

گلوبز نے باخبر سیاسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ تیران اور صنافیر جزائر کو اسرائیلی سیاحوں کے لیے کھولنا سعودی عرب کی اسرائیل کے قریب آنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے، لیکوڈ پارٹی کے کنیسٹ رکن اور اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے سابق نمائندے ڈینی ڈینن نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 میں تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل اپنے آخری مرحلے میں پہنچ جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے