سچ خبریں: برطانوی وزیراعظم نے اپنے مصری ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ تل ابیب کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے اور شہری ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں بہت سے لوگ بھوک اور بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حکومت بین الاقوامی قانون کا احترام نہیں کرتی
کیمرون نے اپنے مصری ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم رفح اور اردن کراسنگ نیز سمندری گزرگاہوں کے ذریعے غزہ کی پٹی تک انسانی امداد پہنچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں جرائم اور نسل کشی کو روکنے میں بین الاقوامی اداروں خاص طور پر سلامتی کونسل کی نااہلی اور اس جنگ کے دوران صیہونی حکومت کو اپنے ملک کی سیاسی اور سفارتی مدد کو نظر انداز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین اور غزہ کے درمیان جنگ کے سلسلے میں ہمارا کوئی دوہرا معیار نہیں ہے۔
کیمرون نے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے اور شہری ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، ہمیں غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بھیجنے اور تمام قیدیوں کو آزاد کرانے پر کام کرنا چاہیے۔
مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے بھی اس پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو غزہ کی پٹی میں لوگوں کے قتل عام کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، جن کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بہترین حل تک پہنچنے کے لیے ضروری انتظامات کی تلاش میں ہیں۔
مزید پڑھیں: یروشلم کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں:مراکشی عہدہ دار
شکری نے اس بات پر زور دیا کہ 7 اکتوبر کے واقعات اس جنگ کا نقطہ آغاز نہیں تھے بلکہ 1967 سے فلسطینی سرزمین پر قبضہ جاری ہے نیز تل ابیب حکومت کے میدانی اقدامات اور بستیوں کی توسیع نے دو حکومتوں کی تشکیل کے حل تک پہنچنا ناممکن بنا دیا ہے۔