سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ خطے میں جنگ نہیں چاہتا بلکہ یوکرین میں روس کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے ، اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کا خاتمہ بہت قریب ہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے المیادین نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خطے اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال کی وضاحت کی، گفتگو کے آغاز میں غسان بن جدو نے حزب اللہ اور اس تحریک کی جانب سے گزشتہ 40 سالوں میں کیے گئے اقدامات کے بارے میں ایک تعارف پیش کیا ۔
حزب اللہ کے قیام کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی اس گفتگو میں نصر اللہ نے تاکید کی کہ حزب اللہ کی جانب سے دشمن کی روک تھام 1985 میں شروع ہوئی تھی، جس کی وجہ سے صہیونی دشمن کو مقبوضہ علاقوں سے بہت تیزی سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمن نے مزاحمتی قوتوں کو فلسطین میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سرحدی پٹی کو حفاظتی پٹی کے طور پر استعمال کیا، واضح کیا کہ اس وقت صیہونیوں کی روک تھام صرف حزب اللہ بلکہ ان تمام مزاحمتی گروہوں کی کامیابی تھی جنہوں نے شہادت طلبانہ کارروائیاں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیٹرنس کا دوسرا مرحلہ 1993 میں حزب اللہ کی طرف سے فرنٹ لائن پر موجود کے دیہات میں کارروائیوں سے شروع ہوا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ اور یورپ کو گیس اور تیل کی ضرورت ہے اور صیہونی حکومت اس مسئلے کو ایک موقع کے طور پر دیکھتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن خطے میں جنگ نہیں چاہتے ہیں، یہ ہمارے لیے ایک تاریخی اور سنہری موقع ہے کہ ہم اپنے تیل کے لیے آگے بڑھیں۔
نصراللہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں نیٹو کے حوالے سے میں یہ ضرور کہوں گا کہ بہت سے لوگ اپنے خوابوں کی بات کرتے ہیں، بائیڈن نے صرف تیل کے لیے اس خطے کا سفر کیا، بائیڈن اور امریکہ کی ترجیح یوکرین میں روس کا مقابلہ کرنا ہے، اس وجہ سے وہ کسی بھی دوسری جنگ کے خلاف ہیں۔