اَیپک اجلاس کے سائے میں امریکہ اور چین کے صدور کی ملاقات، کیا تجارتی جنگ ختم ہونے والی ہے؟

اسرائیل به دنبال اجساد اسیران در پشت «خط زرد» است اسرائیل به دنبال اجساد اسیران در پشت «خط زرد» است تهران - ایرنا - منابع امنیتی صهیونیستی امروز خبر دادند که همزمان با ورود یک گروه ویژه مصری به نوار غزه برای جستجوی اجساد اسیران اسرائیلی کشته‌شده، ارتش اسرائیل نیز این عملیات را در محدوده «خط زرد» شروع کرده است. به گزارش روز یکشنبه خبرگزاری ایرنا به نقل از شبکه خبری ۱۱ تلویزیون رژیم صهیونیستی (کان)، یک منبع امنیتی فاش کرد، مقامات صهیونیستی به خانواده‌های اسیران اسرائیلی گفته‌اند که عملیات جستجوی اجساد اسیران اسرائیلی باقیمانده در غزه را در پشت «خط زرد» در نوار غزه شروع کرده‌اند. خط زرد، یک نوار مرزی‌ فرضی است که رژیم صهیونیستی در چارچوب مرحله اول توافق از بخشی از مناطق غزه تا این محدوده عقب‌نشینی کرده است. منطقه پشت خط زرد، منطقه‌ای است که هنوز ارتش رژیم صهیونیستی در آن حضور دارد. به گفته این منبع امنیتی، عملیات جستجوی ۱۳ اسیر کشته شده که هنوز در غزه هستند، پس از ارزیابی‌های اطلاعاتی در این زمینه در منطقه تحت کنترل ارتش رژیم صهیونیستی که حدود ۵۳ درصد از نوار غزه را شامل می‌شود، در حال انجام است. نیروهای صهیونیستی در حالی این عملیات را انجام می‌دهند که طبق توافق مرحله اول آتش‌بس غزه، یک نیروی ویژه بین‌المللی باید عملیات جستجوی اسیران اسرائیلی را بر عهده بگیرد. جنبش حماس نیز تأکید کرده است، جستجوی اجساد اسیران نیاز به وقت دارد و به موجب توافق آتش‌بس جنگ غزه باید یک کمیته بین‌المللی برای کمک به پیدا کردن محل دفن اجساد اسیران اسرائیلی در غزه تشکیل شود. به گفته این رسانه صهیونیستی، مقامات اسرائیلی با حضور هرگونه نیروی خارجی به ویژه ترکیه و قطر برای به عهده گرفتن عملیات جستجو مخالفت بودند و ادعا می‌کردند که حماس از محل اجساد خبر دارد و و نیازی به کمک خارجی ندارد. با این حال، شب گذشته (شنبه) آنها تحت فشار «دونالد ترامپ»، رئیس‌جمهور آمریکا با نیروهای ویژه مصری برای ورود به نوار غزه با ابزارهای مهندسی ویژه موافقت کردند. در همین حال، الجزیره تصاویری منتشر کرد که نشان می‌دهد گروه ویژه مصری و تجهیزات سنگین به «خان‌یونس» در جنوب نوار غزه رسیده‌اند. با این حال، بر اسس گزارش‌های منابع صهیونیستی، ارزیابی های اسرائیلی‌ها از ابتدا حاکی از آن بود که روند پیچیده تحویل دادن اجساد برای هفته ها زمان خواهد برد. کمیته بین المللی صلیب سرخ نیز تأیید کرده است که زمان جستجو و یافتن اجساد بستگی به شرایط میدانی دارد، زیرا در این میان ویرانه های غزه یک چالش بزرگ برای عملیات جستجو است به ویژه اینکه این منطقه با ۲۰۰ هزار تن مواد منفجره توسط ارتش اسرائیل بمباران شده است.

?️

اَیپک اجلاس کے سائے میں امریکہ اور چین کے صدور کی ملاقات، کیا تجارتی جنگ ختم ہونے والی ہے؟
 امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے امکانات ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ اس ہفتے اَیپک (APEC) سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔
کاخ سفید کے مطابق، صدر ٹرمپ 30 اکتوبر (8 آبان) کو جنوبی کوریا میں ہونے والے آسیائی و بحرالکاہلی اقتصادی تعاون اجلاس (APEC) کے موقع پر صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
کاخ سفید کی ترجمان کارولائن لویت نے تصدیق کی کہ ٹرمپ اپنے ایشیائی دورے کے دوران ملائیشیا، جاپان اور جنوبی کوریا کا بھی دورہ کریں گے اور جمعرات کے روز صدر شی کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ نے اس ملاقات سے قبل چین پر الزام لگایا کہ وہ فینٹانائل (Fentanyl) نامی خطرناک منشیات کو وینزویلا کے راستے امریکہ منتقل کر رہا ہے تاکہ بندرگاہی نگرانی سے بچ سکے۔
انہوں نے کہا میری پہلی گفتگو صدر شی سے فینٹانائل کے بارے میں ہوگی۔ وہ اس سے لاکھوں ڈالر کماتے ہیں، لیکن ہمارے عائد کردہ 20 فیصد ٹیرف سے 100 ارب ڈالر کھو دیتے ہیں۔ یہ اُن کے لیے نقصان دہ سودا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں پر تجارتی کشیدگی کم کرنے کا شدید دباؤ ہوگا۔
ٹرمپ اس کوشش میں ہیں کہ چین پر عائد ٹیرف کم کرنے کے بدلے بیجنگ سے کچھ اقتصادی رعایتیں حاصل کی جائیں، جن میں شامل ہیں:یہ معدنیات جدید ٹیکنالوجی مثلاً اسمارٹ فونز اور الیکٹرانک آلات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں، اس لیے ان کی تجارت عالمی منڈی کے لیے نہایت اہم ہے۔
برطانوی روزنامہ گارڈین کے مطابق، نایاب معدنیات سے وابستہ کمپنیوں کے حصص میں اتار چڑھاؤ جاری ہے، کیونکہ سرمایہ کار اس ملاقات کے نتائج کے منتظر ہیں۔
اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں، تو امریکی صنعتوں جو پہلے ہی ٹیرف کے بوجھ تلے دبی ہیں کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، ملاقات میں تائیوان کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ بیجنگ نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کی مخالفت میں واضح موقف اختیار کرے۔ چین تائیوان کو اپنے ملک کا جدا شدہ صوبہ سمجھتا ہے اور اس کے دوبارہ اتحاد پر زور دیتا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تناؤ اُس وقت بڑھا جب ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ چینی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔ یہ فیصلہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دو دن بعد نافذ ہونا ہے۔
اس کے جواب میں بیجنگ نے نئی برآمدی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا ہے، خاص طور پر ان ٹیکنالوجیز پر جو فوجی اور صنعتی استعمال کے لیے اہم ہیں۔

مشہور خبریں۔

کراچی کے تھانوں کی 85 گاڑیاں ضبط، ایک ماہ سے پیٹرول بند

?️ 2 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے واقعات کے باعث

شہباز گل پر انڈے، سیاہی پھینکنے کامعاملہ، ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

?️ 19 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں)لاہور کی مقامی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی

وزیراعظم کا ملک بھر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس ،اہم اجلاس طلب کرلی

?️ 28 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا

صیہونیوں کا مستقبل تاریک

?️ 6 مارچ 2023سچ خبریں:ان دنوں صیہونی میڈیا امریکہ کے اور اسرائیل کے تعلقات کشیدہ

ترکی کی سیاست اور انتخابات دھندلے پن کا شکار

?️ 31 دسمبر 2022سچ خبریں:2023 میں ترک جماعتوں کا سیاسی مقابلہ روایتی انتخابی مقابلے کے

جرمنی بھی نتن یاہو کے خلاف

?️ 23 مئی 2024سچ خبریں: ہیگ کی عدالت کے پراسیکیوٹر کی جانب سے صیہونی رہنماؤں

فلسطین کو تسلیم کرنے کی لہر پر حماس کا رد عمل

?️ 24 ستمبر 2025سچ خبریں: حماس کے اعلیٰ رہنما اسامہ حمدان نے المیادین نیوز سائٹ سے

برطانیہ نے سلامتی کونسل میں کیا کیا؟

?️ 27 جولائی 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے کا کہنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے