ایک باخبر ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ امریکی حکومت تائیوان کو 500 ملین ڈالر مالیت کی ہتھیاروں کی امداد بھیجنے پر غور کر رہی ہے۔
اس ذریعہ نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ان ہتھیاروں کی امداد بھیجنے کے لیے وہی ہنگامی اتھارٹی استعمال کر رہی ہے جو اس نے یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز سے اب تک کیف کے لیے 35 بار استعمال کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کانگریس نے 2023 کے بجٹ کے حصے کے طور پر صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے تائیوان کو 1 بلین ڈالر تک کی فوجی امداد فراہم کی تھی۔ ان اختیارات کی بنیاد پر صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر اور ہنگامی حالات میں یوکرین کو سکیورٹی امداد اور ہتھیار بھیجنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ یہی اختیار تائیوان کو ہتھیار بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پچھلے سال سے تائیوان نے امریکی حکومت کی جانب سے ملک کو ہتھیار بھیجنے میں تاخیر کی شکایت کی ہے جس میں اسٹنگر اینٹی ایئر کرافٹ میزائل بھی شامل ہیں۔
گزشتہ جمعرات کو تائیوان کے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ امریکہ سے 66 F-16V لڑاکا طیاروں کی فراہمی اس لڑاکا طیارے کی سپلائی چین میں خلل کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی ہے اور وزارت دفاع اس خلل کےنقصان کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ کچھ عرصہ قبل چینی حکومت نے امریکہ کو تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے اور آبنائے تائیوان کی سلامتی کو متاثر کرنے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
چینی حکومت نے لاس اینجلس میں تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے جواب میں تائیوان کی سرحد کے قریب تین روزہ فوجی مشقوں کا انعقاد کیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی نے 5 اپریل کو تائیوان کی حکومت کے سربراہ کا امریکی سرزمین پر خیرمقدم کیا اور تائی پے کو امریکی قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی حمایت پر زور دیا۔
چین امریکہ اور تائیوان کے حکام کے درمیان کسی بھی بات چیت کو جزیرے پر اپنی خودمختاری کے لیے ایک چیلنج سمجھتا ہے اور اس نے دونوں فریقوں کے حکام کے درمیان پچھلی ملاقاتوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں سابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے جواب میں، بیجنگ نے تائیوان کی فضائی حدود پر میزائل داغنے سمیت کئی بڑے پیمانے پر مشقیں کیں۔