سچ خبریں:جرمن اخبار ڈائی ویلٹ کے مطابق جرمن ہسپتال ایسوسی ایشن کے مطابق تمام مطلوبہ ادویات میں سے 5 سے 10 فیصد ہسپتالوں میں دستیاب نہیں ہیں۔
جرمن ہسپتال ایسوسی ایشن کے مطابق کلینکس میں بعض ادویات کی کمی سے ایمرجنسی ادویات بھی متاثر ہوتی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے سی ای او جیرالڈ گیس نے SWR Aktuell ٹیلی ویژن کی خبروں کو بتایا کہ ہسپتالوں میں درکار تمام ادویات میں سے پانچ سے دس فیصد کی فراہمی نہیں کی جا سکتی۔ گوس نے کہا کہ یہ پیڈیاٹرک اینٹی بائیوٹکس اور فالج کی دوائیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے جو کہ ہنگامی ادویات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسے ملازمین ہیں جو سپلائی کی کمی کے ان مسائل سے نمٹنے اور سارا دن تبدیلیاں وصول کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ ان کے مطابق بچوں کی اینٹی بائیوٹک ادویات کے حوالے سے ہسپتالوں میں فارماسسٹ بچوں کے لیے ضروری فارمولیشنز کو ایک خاص حد تک بالغوں کی تیاری کے ساتھ ڈھال کر خود بنا لیتے ہیں۔
جرمنی میں بچوں کے لیے اینٹی بائیوٹک کی فراہمی کی صورت حال نازک ہے۔ ہسپتالوں کی ایسوسی ایشن کے جائزے کے مطابق صورتحال تشویشناک ہے۔ کچھ ماہر اطفال پہلے ہی اپنے مریضوں کو کلینکس میں بھیج رہے ہیں۔
اب کئی جرمن وفاقی ریاستوں نے بچوں کے اینٹی بائیوٹک سیرپ کے قوانین میں نرمی کر دی ہے تاکہ ان کی سپلائی کو خطرہ نہ ہو۔ یہ قوانین غیر منظور شدہ اینٹی بائیوٹک سیرپ کو بیرون ملک سے درآمد کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ وزارت صحت نے حال ہی میں بچوں کے لیے اینٹی بائیوٹک پانی کی کمی کی سرکاری طور پر نشاندہی کی ہے۔
حال ہی میں کئی یورپی ممالک میں ماہرین اطفال نے سیاستدانوں سے ادویات کی ناقص فراہمی کے بارے میں کچھ کرنے کی درخواست کی تھی۔ حال ہی میں اس خطے میں نہ صرف antipyretics بلکہ اینٹی بایوٹک کی بھی کمی ہے۔ جرمن فاؤنڈیشن فار پیشنٹ سپورٹ کے مطابق، نہ صرف بچوں کی ادویات بلکہ عام طور پر لپڈ کم کرنے والی ادویات، بلڈ پریشر کی ادویات اور حتیٰ کہ کینسر کی دوائیوں میں بھی مسائل ہیں۔