سچ خبریں: حماس کے نمائندے نے 50 دن سے زائد عرصے کے بعد خان یونس سے صیہونی فوج کے انخلاء کے موقع پر اسے صیہونیوں کی فوجی اور تزویراتی ناکامی کا مظہر قرار دیا۔
الجزائر میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے نمائندے یوسف حمدان نے خان یونس سے صہیونی فوج کے انخلاء کے جہتوں پر گفتگو کی۔
الزنہ کے علاقے پر گھات لگا حملے کرنے کے بعد قابضین خان یونس سے اچانک نکل گئے اس لیے کہ مزاحمت نے قابض افواج کو بھاری نقصان پہنچایا اور انہیں واپس لوٹنے پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صہیونی واقعی پسپائی اختیار کر رہے ہیں؟
قابضین کا خیال تھا کہ خان یونس میں رہ کر وہ حماس کی تحریک پر دباؤ ڈالیں گے کیا خان یونس سمیت غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں مزاحمت کے کارناموں نے حماس کی تحریک اور اس کے عسکری ونگ کی ان علاقوں میں بازیابی کی طاقت کو اجاگر کیا جہاں قابضین کا خیال تھا کہ انہوں نے اس تحریک کا کام جلد ہی تمام کر دیا ہے۔
اس مسئلے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ تحریک حماس اور اس کی مجاہدین قابضین کے خلاف انوکھا آپریشن کر سکتے ہیں اور غزہ میں قیام کے منظر نامے کو ایک ڈراؤنے خواب میں بدل سکتے ہیں جو ان کی سیاسی اور عسکری سطح کی آنکھوں سے نیندیں چرا دے گا۔
قابضین کا خیال ہے کہ مذاکرات کے نئے دور سے کچھ دیر پہلے ان کا انخلاء کسی ایسے معاہدے تک پہنچنے کے ممکنہ نتائج کی اہمیت کو کم کر دے گا جو انہیں غزہ سے انخلاء پر مجبور کر دے گا۔
یاد رہے کہ اگر فلسطینی قوم کا استحکام اور مزاحمت کی ضربیں نہ ہوتیں تو قابض اپنی بریگیڈ اور فوجیں وہاں سے نہ نکالتے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ سے صیہونیوں کو کیا ملا ہے؟فوجی تجزیہ کار کی زبانی
واضح رہے کہ حماس اور صیہونیوں کے درمیان سیاسی جنگ بھی اسی طرح اور اسی طاقت کے ساتھ چل رہی ہے جس طرح میدان جنگ میں ہے،قابضین کے پاس معاہدے پر رضامندی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، بصورت دیگر فلسطینی جانتے ہیں کہ کس طرح قابضین اور ان کے شراکت داروں کو ایک باعزت معاہدے پر راضی ہونے پر مجبور کرنا ہے۔ ایک ایسا معاہدہ جو جارحیت کے خاتمے، قابضین کے انخلا، غزہ تک امداد کی آمد اور قابضین کی جیلوں سے فلسطینی اسیروں کی رہائی کا باعث بنے گا۔
حماس طاقت کی زبان میں بات کرتی ہے، اس کے ہاتھ ٹریگر پر ہیں اور مجاہدین میدان میں موجود ہیں۔