(سچ خبریں) سعودی عرب کی جانب سے یمن میں جاری جنگ کو 6 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن صرف 14 دن کے اندر یمن کو فتح کرنے کا سعودی عرب کا خواب 6 سال مکمل ہونے کے بعد بھی پورا نہیں ہوپایا اور سعودی عرب کو اس جنگ میں تاریخی اور ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب وہ دنیا کے سامنے گڑگڑا کر جنگ بندی کی بھیک مانگ رہا ہے۔
یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی مسلط کردہ جنگ کو چھ سال مکمل ہوگئے ہیں سعودی عرب کا یمن کو دو ہفتوں میں فتح کرنے کا ناپاک منصوبہ 6 برسوں میں بھی پورا نہ ہوسکا، یمنی عوام نے تاریخی استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو شکست سے دوچار کردیا ہے۔
سعودی عرب نے 25 مارچ سن 2015 کو یمن کے نہتے عرب مسلمانوں کے خلاف بربریت اور جارحیت کا آغاز کیا سعودی عرب کو یمن پر جنگ مسلط کرنے کے سلسلے میں امریکہ نے ہری جھنڈی دکھائی، سعودی عرب نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کو عزم کے طوفان کے نام سے موسوم کیا ، اور یمن کو دو ہفتوں کے اندر اندر فتح کرنے کا عزم ظاہر کیا لیکن دو ہفتوں کے بجائے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ آج ساتویں سال میں داخل ہوگئی ہے اور سعودی عرب اپنے کسی بھی شوم ہدف میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
سعودی عرب نے یمن پر ظالمانہ جنگ مسلط کرکے سنگين جرائم کا ارتکاب کیا جن میں شہری آبادی، مسجدوں، مدرسوں، اسپتالوں، تاریخی عمارتوں پر سعودی عرب کی وحشیانہ بمباری تاریخ میں باقی رہےگی۔
سعودی عرب نے یمن پر مسلط کردہ ظالمانہ جنگ میں اپنے امریکی اور مغربی آقاؤں کے اشاروں پر اسلامی بیداری کی لہر کو روکنے کی بھر پور کوشش کی، لیکن اسے گذشتہ چھ برسوں میں تاریخی شکست کا سامنا ہے اور اسلامی مزاحمتی تنظیمیں خطے میں مزید مستحکم ہوگئی ہیں اب علاقائی عوام میں اسرائیل اور سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوگیا ہے۔
سعودی عرب نے یمن پر اسی طرح مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کیا جس طرح اسرائیل اس سے قبل فلسطین میں کرچکا ہے، سعودی عرب نے بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ یمن میں نہتے عرب مسلمانوں کا قتل عام کیا جن میں بچے عورتیں اور بزرگوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
یمن پر سعودی عرب، امارات اور ان کے اتحادی ممالک کی مشترکہ اور متحدہ یلغار سے ثابت ہوگیا کہ یہ دونوں عرب ریاستیں خطے میں امریکی اور اسرائیلی آلہ کار ہیں اور ان کا کام امریکہ کے اشارے پر اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنا اور دہشت گردی کو فروغ دینا ہے۔
اس سلسلے میں یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات خطے میں امریکی اور اسرائیلی مزدور اور نوکر ہیں۔
محمد عبدالسلام نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر دستخط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور امارات خطے میں امریکی اور اسرائیل پروجیکٹ کے سلسلے کی اہم کڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب صدی ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کا اصلی ٹھیکیدار ہے اور امارات کے بعد اب سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات بھی طشت از بام ہوجائیں گے، اس نے کہا کہ سعودی عرب اور امارات اس دور کے یزید امریکہ کے اتحادی ہیں اور وہ یزید کے راستے پر گامزن ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ نے یمن کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی کے نہتے عرب مسلمانوں کو سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ اور محاصرے کی وجہ سے اب قحط، طبی مشکلات اور کورونا وائرس کا بھی سامنا ہے۔
برطانوی اخبا ر اینڈپینڈٹ کے مطابق سعودی عرب کی امریکہ اور اسرائیل نواز آل سعود حکومت نے یمن کے نہتے عربوں پر گذشتہ 6 برس سے وحشیانہ اور ظالمانہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے، یمنی شہریوں کو اب سعودیہ کی مجرمانہ جنگ کے ساتھ قحط اور کورونا وائرس کا بھی سامنا ہے۔
برطانوی اخبار کے جائزے کے مطابق یمن کی آدھی آبادی کا انحصار غیر ملکی غذائی اشیاء پر ہے کورونا وباء کے پھیلنے کے بعد یمن کی صورتحال مزید پیچيدہ اور بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اختتام تک 2 ملین 400 سے زائد یمنی بچوں کے قحط میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے، بین الاقوامی امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یمنی عوام کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق یمن میں سعودی عرب کے فوجی اتحاد کو عالمی اور انسانی قوانین کی سنگين خلاف ورزیوں کے ارتکاب میں مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
ادھر اقوامِ متحدہ نے بھی انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے، سعودی عرب کے فوجی اتحاد نے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں تمام بین الاقوامی، انسانی اور اسلامی قوانین کو بری طرح پامال کیا۔
سعودی عرب نے گذشتہ 6 برسوں میں 45 ہزار سے زائد یمنی شہریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔
سعودی عرب کے مجرمانہ ہوائي حملوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، ادھر یمنی فوج اور قبائل نے بھی جدید میزائلوں سے سعودی عرب کے اندر فوجی اور اقتصادی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے جس کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی چیخیں نکل رہی ہیں۔
یمنی فورسز اور قبائل نے جدہ میں سعودی تیل کی کمپنی آرامکو، ملک خالد ايئر پورٹ، ابہا ایئر پورٹ، دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب کے فوجی اور اقتصادی ٹھکانوں کو نشانہ بنا نا شروع کردیا ہے جس کے بعد سعودی عرب پر لرزہ طاری ہوگیا ہے اور اب سعودی عرب دنیا بھر سے یہ مطالبہ کررہا ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو یمن می جنگ بندی کرائی جائے کیونکہ یمن میں جاری جنگ سے سعودی عرب ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں کرپایا جس کے بعد اب وہ جان چھڑا کر یمن سے بھاگنا چاہتا ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق یمن پر مسلط کردہ ظالمانہ جنگ میں سعودی عرب کی شکست یقینی ہے، سعودی اتحاد میں شامل دس سے زائد ممالک کے خلاف یمن کے نہتے عربوں کی شاندار استقامت کو تاریخ میں سنہرے حروف سے یاد رکھا جائےگا۔
اور اب یمن میں شکست کی خبر عام ہونے کے بعد علاقے میں اتحادیوں پر سعودی عرب کا اثر و رسوخ کم ہونے کا امکان ہے، ملک کے اندر آل سعود کی حکومت کے خلاف پہلے ہی مختلف شہروں میں احتجاج ہوچکا ہے۔
بہت سی مذہبی شخصیات پر ظلم و ستم نے مذہبی حلقوں میں بھی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، بہت سے سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے ہاتھوں نالاں ہیں، اقتصادی حالات الگ سے دگر گوں ہیں۔ محمد بن سلمان کی آزاد خیالیاں بھی اپنا رنگ لا رہی ہیں۔
مسلم عوام کے دلوں میں حرمین شریفین کے سبب سعودیہ کا جو احترام تھا، وہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کی پینگوں کی وجہ سے خاصا متاثر ہوچکا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آل سعود کا زوال بڑی بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بنے گا، البتہ جن ممالک کی فوجیں آج آل سعود کی حمایت میں یمنیوں کے قتل عام میں شریک ہیں، انہیں بھی اپنا حساب دینا ہوگا، کیونکہ قوموں کے حافظے قوی ہوتے ہیں۔