?️
سچ خبریں:فرانسیسی حکومت نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیروں کو طلب کرتے ہوئے آسٹریلیا کو نیوکلیئر آبدوزوں سے لیس کرنے کے امریکی-برطانوی-آسٹریلوی سہ فریقی معاہدے کو ایک وحشیانہ اورپیٹھ میں خنجر مارنے والا عمل قرار دیا ہے۔
فرانس کا یہ تیز رد عمل تجارتی تنازعہ سے باہر لگتا ہے اورایسا نہیں ہے کہ یہ صرف آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان خریداری معاہدے کی منسوخی کی وجہ سے ہےاگرچہ اس معاہدے کے تجارتی مفادات فرانس کے لیے بھی اہم ہیں ،تاہم فرانسیسی حکومت کا عوامی رویہ اور بیان کسی گہرے زخم کی یاد دلاتا ہے نیز بائیڈن کے باہمی اعتماد کی بحالی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آنے کے باوجود یورپ اور امریکہ کے مابین گہرے اختلافات کا پتا دیتا ہے۔
درحقیقت یہ معاہدہ اور جس طرح یہ کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ کے ساتھ بائیڈن کا سلوک اپنے نعروں کے باوجود ٹرمپ کی پالیسیوں کا تسلسل ہے جو ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ حکومتوں کی تبدیلی سے امریکی حکمت عملی متاثر نہیں ہوتی ، چاہے ٹرمپ اور بائیڈن کی کی دو مختلف جماعتیں برسر اقتدار ہی کیوں نہ ہوں، جس طریقے سے یہ کاروائی کی گئی ہے یعنی فرانس کو اطلاع یا اس کے ساتھ مشاورت کیے بغیر، اس سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ یورپ کے لیے نئی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
برطانیہ کے یورپ سے علیحدگی کا عمل اور حالیہ برسوں میں اس کے امریکہ کے ساتھ قریبی اور زیادہ کھلے تعاون کی پالیسیاں یورپ کے لیےامریکی ڈیزائن کردہ پالیسیوں کی ایک اور نشانی ہیں ، یہ وہی چیز ہے جسے فرانس نے پیٹھ میں خنجر سے تعبیر کیا ہے، مذکورہ بالا وجوہات کی روشنی میں ، ایسا لگتا ہے کہ مذکورہ کاروائیں کا پیغام چین کے ساتھ ساتھ یورپ بالخصوص جرمنی اور فرانس کے لیےبھی ایک سخت انتباہ پر مشتمل ہے جو حال ہی میں روسی گیس پائپ لائن کو یورپ کے لیے بند کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ امریکہ نے لاکھ چاہا اورانتباہات دیے نیز چھوٹی یورپی طاقتوں کو اس کے خلاف مشتعل کرنے کوششیں تاہم کامیاب نہیں ہوسکا۔
در حقیقت یہ پائپ لائن یورپ اور امریکہ کے درمیان زیادہ سے زیادہ تقسیم کی علامت بن رہی ہے جو یورپ کی امریکہ سے زیادہ آزادی اور اپنے مفادات کے حصول کی وجہ سے دو قطبی نظام سے کہیں زیادہ منظم دنیا میں پیدا ہوتی ہےجبکہ یورپ کے دو بڑے اور بااثر ممالک کی جانب سےامریکی قیادت کوبغیر جواب کے نہیں چھوڑا جائے گا۔
دوسری طرف یہ سہ فریقی کاروائی چین کے لیےبھی انتباہ ہے خاص طور پر شنگھائی سربراہی اجلاس کے وقت،واضح رہے کہ آسٹریلیا ایک ایسا ملک ہے جو چین کے اثر و رسوخ کے کافی قریب ہے اور چین اور اس کے مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرنے والے جاپان کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے۔
یادرہے کہ چینی اثر و رسوخ کی توسیع اور شنگھائی کا عروج جس میں ایران اب مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی اور بااثر طاقت کے طور پر شامل ہواہے ، نے امریکہ اور برطانیہ کو جلد بازی میں ایسا قدم اٹھانے پر اکسایا ہے ، خاص طور پرایک اہم معاہدے کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کے طور پر مشرقی یہاں تک کہ یورپی طاقتوں نے تمام رکاوٹوں کے باوجود روسی گیس پائپ لائن کی تکمیل کرکے ظاہر کیا کہ وہ اپنے مفادات کے لیے اہم سرخ لکیریں توڑنے پر مجبور ہیں نیز شنگھائی اور اس کا فائدہ اٹھانا اگلا قدم ہو سکتا ہے۔
مشہور خبریں۔
غزہ میں جنگ بندی کی عدم منظوری پر پاکستان کا ردعمل
?️ 10 دسمبر 2023سچ خبریں:پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ
دسمبر
کیا شام پر عائد پابندیاں ختم ہو جائیں گی؟امریکی سینیٹر کی زبانی
?️ 14 دسمبر 2024سچ خبریں:امریکی سینیٹر جیم ریش نے کہا ہے کہ ابھی وقت شام
دسمبر
عراقی وزیر اعظم کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات متوقع
?️ 17 جولائی 2021سچ خبریں:وائٹ ہاؤس نے26 جولائی کو عراقی وزیر اعظم کے واشنگٹن کے
جولائی
مسلم لیگ(ن) انتخابات سے راہ فرار کے تاثر کو زائل کرنے کیلئے کوشاں
?️ 1 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے’ہر قیمت پر’ پنجاب اسمبلی
دسمبر
اب تک کتنے فلسطینی رفح چھوڑ چکے ہیں؟آنروا کی رپورٹ
?️ 13 مئی 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ سے منسلک فلسطین کی امداد کرنے والی ایجنسی
مئی
حیفا میں بجلی کی خرابی کی وجہ سے درجنوں دھماکے
?️ 13 جنوری 2025سچ خبریں: اسرائیلی خبر رساں ذرائع اور مقبوضہ علاقوں کے مکینوں کے
جنوری
دہشت گرد ریاست اسرائیل کی فوج نے غرب اردن سے سینکڑوں حماس رہنماؤں کو گرفتار کرلیا
?️ 24 جولائی 2021دہشت گرد ریاست اسرائیل کی فوج نے غرب اردن سے سینکڑوں حماس
جولائی
ڈپٹی اسپیکر مزاری رولنگ کیس میں فل کورٹ کی ضرورت ہی کوئی نہیں؛ اعتزاز احسن
?️ 25 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک کے معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے
جولائی