عالمی سطح پر سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی

عالمی سطح پر سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی

?️

سچ خبریں:صیہونیوں نے غزہ کی 75 فیصد زرعی زمینیں تباہ کر دی ہیں، جو ماحولیاتی اور انسانی تباہی کی ایک بڑی مثال ہے،فلسطینیوں کو دانستہ فاقہ کشی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ اور دستیاب معلومات کے مطابق غزہ کی پٹی میں دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی کا ارتکاب کیا گیا ہے، جو اس علاقے کے زرعی بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہمارے پاس غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا آڈر: صیہونی فوج

اس رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر حملے کے بعد ایک منظم پالیسی کے تحت اس علاقے کی زرعی زمینوں کو نشانہ بنایا، جو 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی خوراک اور زندگی کا اہم ذریعہ تھیں۔

صیہونی حکومت نے جان بوجھ کر غزہ کے غذائی ذخائر تباہ کیے اور ان زمینوں کو بفر زون میں شامل کر کے علاقے کو مکمل محاصرے میں لے لیا، تاکہ فلسطینیوں کو شدید بھوک اور دباؤ میں رکھا جا سکے۔

الجزیرہ نے زمینی مشاہدات، کسانوں کے بیانات، بین الاقوامی رپورٹس اور سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی زرخیز زرعی زمینوں اور خوراک کے ذرائع کو مکمل طور پر ختم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

غزہ کے متعدد کسانوں نے بتایا کہ ان کی درجنوں ہیکٹرز پر محیط زرخیز زمینوں کو جان بوجھ کر تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس کا نقصان صرف کسانوں کو نہیں، بلکہ پورے علاقے کے رہائشیوں کو خوراک کے بنیادی ذرائع سے محروم کر رہا ہے۔

صہیونی تنظیم "خاموشی کو توڑو” کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کی 36 فیصد زمینوں کو بفر زون قرار دے دیا ہے، جہاں فلسطینیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ یہ اقدام انہیں ان کے غذائی وسائل سے الگ کرنے کے مترادف ہے۔

جنوبی غزہ میں تل السلطان اور موراگ کے علاقوں میں اسرائیلی فوجی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان علاقوں کی بلدیاتی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ خان یونس اور رفح میں خوراک کے ذخائر کی تباہی، بھوک کے بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔

شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون، بیت لاہیا اور جبالیا، جو کبھی زرعی منصوبوں کا مرکز تھے، مکمل طور پر زمینِ سوختہ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے نہ صرف زمینیں تباہ کیں، بلکہ آبی ترسیل کے نظام کو بھی ختم کر دیا۔

75 فیصد زرعی زمینیں تباہ

FAO اقوامِ متحدہ کے ادارے سیٹلائٹ امیجری سینٹر کے مطابق، غزہ کی 75 فیصد زرعی زمینیں اور زیتون کے باغات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ دو تہائی زرعی کنویں ناکارہ ہو چکے ہیں، اور پانی کی ترسیل ممکن نہیں رہی — حتیٰ کہ جنگ رکنے کے بعد بھی۔

خان یونس میں سب سے زیادہ 2589 ہیکٹر (یعنی 61 فیصد) زمینیں تباہ ہوئیں۔ شمالی غزہ میں 78 فیصد زمین تباہ ہو چکی ہے۔ رفح میں صرف چند ماہ کے دوران تباہ شدہ گرین ہاؤسز کی تعداد میں 183 فیصد اضافہ ہوا ،اپریل میں 44 ہیکٹر سے ستمبر میں یہ تعداد 124 ہیکٹر تک جا پہنچی۔

زرعی زمینیں غزہ کے رقبے کا تقریباً 41 فیصد حصہ تھیں، اور ماضی میں 560,000 سے زائد افراد کا روزگار زراعت، مویشی یا ماہی گیری پر منحصر تھا۔ اب ان کا ذریعہ آمدن ختم ہو چکا ہے، جو انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ اسرائیلی فوج نے 80 فیصد سے زائد زرعی زمینیں تباہ کر دی ہیں، جس سے غزہ میں قحط کی صورتحال شدید تر ہو گئی ہے۔

زمین کی خطرناک آلودگی: فسفر سفید

ماحولیاتی ماہر جارج کرزم کے مطابق، جنگ کے نتیجے میں مٹی میں بارودی مواد کی آلودگی پیدا ہو چکی ہے۔ مسلسل بمباری نے زمین کی سطح سے تمام غذائیت کشیدہ کر دی ہے، جس سے زرخیزی ختم اور کھیتی باڑی تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔

جنوری 2025 میں غزہ کی زمین کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ وہاں فسفر سفید کی آلودگی 1,800 ملی گرام فی کلوگرام تک پہنچ چکی ہے، جو امریکی ماحولیاتی ایجنسی کے معیار سے 467 گنا زیادہ ہے، یہ زہریلا مواد زمین میں موجود تمام فائدہ مند فنگس کو ختم کر دیتا ہے جو کاربن ذخیرہ کرنے اور زمین کی زرخیزی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

ماحولیاتی تجزیے کے مطابق، صرف جنگ کے ابتدائی 60 دنوں میں 281,000 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس فضا میں خارج ہوئی، جو 20 سے زائد کم ترقی یافتہ ممالک کے سالانہ اخراج سے زیادہ ہے۔ اس سے نہ صرف پانی کے ذخائر آلودہ ہوئے، بلکہ عالمی ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہوا۔

بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی

الجزیرہ نے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ زرعی انفراسٹرکچر پر حملے بین الاقوامی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو جنگی حالات میں نجی املاک پر قبضے اور شہریوں کو بھوکا رکھنے کے عمل کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔

یاسر عبدالغفور، فلسطینی ادارہ برائے انسانی حقوق کے نائب سربراہ کے مطابق، اسرائیل کی پالیسی غزہ کے غذائی ذخائر کی منظم تباہی اور ایک واضح جنگی جرم ہے۔

 زرعی اراضی پر قبضہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی 130 مربع کلومیٹر سے زائد زمین کو بفر زون میں تبدیل کر دیا ہے، جو بنیادی طور پر زرعی علاقے تھے۔ اب یہ علاقے فوجی استعمال کے لیے مخصوص کر دیے گئے ہیں، جس سے فلسطینی اپنی زمین اور خوراک کے بنیادی ذرائع سے محروم ہو چکے ہیں — ایسے وقت میں جب دو ملین سے زائد افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔

صرف 35 فیصد زمین پر زندگی محدود

فی الحال 2.3 ملین فلسطینی غزہ کی کل زمین کے صرف 35 فیصد حصے میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ باقی حصے فوجی قبضے، تباہی اور ناکہ بندی کی نذر ہو چکے ہیں۔

FAO اقوامِ متحدہ کے دیگر اداروں کے مطابق، نہ صرف زمینیں بلکہ خوراک ذخیرہ کرنے کے گودام، گرین ہاؤسز، توانائی، آبی نظام، اور ماہی گیری و مویشی پالنے کے مراکز بھی مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں — یہ وہ تمام بنیادی ڈھانچے تھے جو غزہ کی غذائی خودکفالت کے لیے ضروری تھے۔

ماحولیاتی جنگ

مزید پڑھیں:غزہ جنگ نے بنایا اسرائیل کو دنیا میں بچوں کا قاتل 

الجزیرہ نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے دنیا کی بدترین ماحولیاتی اور انسانی تباہی میں شمار ہوتے ہیں۔ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد اپنی واحد غذائی سپلائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر کے لوگوں کو دباؤ میں لانا، صہیونی پالیسی کا واضح حصہ بن چکا ہے۔

یہ صرف زمین کی تباہی نہیں، بلکہ آبی وسائل، بنیادی سہولیات، اور تعمیر نو کی صلاحیت کا خاتمہ ہے — تاکہ جنگ کے بعد غزہ کا زرعی شعبہ کبھی بحال نہ ہو سکے۔

مشہور خبریں۔

ہم آئندہ جنگ میں دفاع نہیں کریں گے ہمارے پاس حملے کا حکم ہے: حزب اللہ

?️ 26 اگست 2022سچ خبریں:    لبنان کی حزب اللہ تحریک کے ایک سینئر کمانڈر

سینیٹ انتخابات کی گہما گہمی

?️ 22 فروری 2021سینیٹ انتخابات، سرکاری ملازمین کا احتجاج اسلام آباد کے حوالے سے دو

شام کی عرب لیگ میں واپسی

?️ 22 فروری 2022سچ خبریں:امریکی صیہونی حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں

اسلام آباد، راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافہ

?️ 6 اکتوبر 2021راولپنڈی(سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز

بن زائد کے بارے میں نیتن یاہو کا اہم انکشاف

?️ 16 مارچ 2021سچ خبریں:صہیونی وزیر اعظم کا کہناہے کہ ابو ظہبی کے ولی عہد

نیتن یاہو کو امریکی کانگریس میں تقریر کی دعوت دینا شرمناک 

?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اس بات کی طرف اشارہ کیا

امریکہ اسرائیل کے خلاف یمن کی کاروائیوں کا جواب کیوں نہیں دے رہا؟

?️ 13 دسمبر 2023سچ خبریں: ممتاز فلسطینی تجزیہ نگار نے اس بات پر زور دیا

کشمیریوں کی جدوجہد کو ہرگز فراموش نہیں کرسکتے: جنرل باجوہ

?️ 16 مئی 2021راولپنڈی(سچ خبریں )پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے