سچ خبریں:عرب دنیا کے ایک معروف تجزیہ کار نے ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ امریکہ نے صیہونی حکومت سے آئرن ڈوم میزائل سسٹم خریدنے سے انکار کیوں کیا۔
ممتاز عرب تجزیہ کار اور انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم کے چیف ایڈیٹرعبدالباری عطوان نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ سیف القدس کی لڑائی جو صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمتی تحریک کے درمیان ہوئی تھی،نے اس حکومت کو اسٹریٹجک دھچکا پہنچایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیف القدس کی جنگ میں صہیونی شکست نے آئرن ڈوم” میزائل سسٹم کو بدنام کیا۔
سیف القدس کی جنگ کے دوران آئرن ڈوم میزائل سسٹم کی نااہلی ایک اہم وجہ تھی جس کی وجہ سے امریکہ نے صیہونیوں سےیہ نظام خریدنے سے انکار کیا،امریکی فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ آئرن ڈوم نظام کی ناکامی کے بارے میں مختلف رپورٹیں مکمل طور پر درست تھیں، امریکی فوج اچھی طرح جانتی ہے کہ یہ نظام کچھ عرصے سے فلسطینی مزاحمتی میزائلوں کو روکنے سے قاصر ہے۔
عربی زبان کے تجزیہ کار نے یہ بھی کہاکہ تاریخ نے اپنے آپ کو ایک بار پھر دہرایا ہےکیونکہ 2006 کی جنگ میں حزب اللہ صیہونی حکومت کے مرکاوا ٹینکوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئی جس کے بعد بھارت جیسے ممالک کو ان ٹینکوں کو خریدنے کے لیے کئی ارب ڈالر کا معاہدہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا، غزہ کی پٹی میں مزاحمتی میزائل اب آئرن ڈوم نظام کے ساتھ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں جو کہ صہیونی حکومت کی عسکری صنعت کا فخر تھا۔
عطوان نے مزید کہاکہ آئرن ڈوم کی اوسط قیمت 5 ملین ڈالر سے زیادہ ہے اوراس سے داغے جانے والے ہر میزائل کی قیمت 62000 ڈالر ہےجبکہ غزہ کی پٹی میں فیکٹریوں میں بنائے گئے ہر میزائل کی قیمت $ 2000 سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ اس میں استعمال ہونے والے تمام آلات ملکی ہیں،یہی وجہ ہے کہ آئرن ڈوم میزائل سسٹم کی زیادہ قیمت ہے،یہ ایک ایسا مسئلہ جو نظام خریدنے کے واشنگٹن کے فیصلے میں غیر موثر نہیں رہا۔
وہ لکھتے ہیں کہ جو بات واضح نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ صہیونیوں نے کئی طریقوں سے ایک بحران کا سامنا کیا ہے، نفتالی بینیٹ کے دورہ واشنگٹن کے مقاصد کی متوقع ناکامی ، جو بائیڈن کا افغانستان میں ہونے والے واقعات کے بعد ملوث ہونا ، امریکی انٹیلی جنس کی افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے میں ناکامی اور امریکی فوج کا آئرن ڈوم سسٹم نہ خریدنے کا اچانک فیصلہ، صیہونی حکومت کو درپیش تمام مسائل ہیں۔