کراچی (سچ خبریں)معروف پاکستانی ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر نے وزیراعظم عمران کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے صرف ایک بیان دیا ہے اگر آپ ان کی رائے کو نہیں ماننا چاہتے تو نہ مانیں، انہوں نے کوئی قانون تو نہیں بنایا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جس میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ سامنے آنے والے جنسی جرائم میں اضافے کے سوال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ ٹوفی کو ریپر کے بغیر رکھیں زمین پر تو اس پر مکھیاں امڈ آئیں گی لیکن اگر آپ اسے ریپر میں ڈال کر رکھیں گے تو مکھیاں نہیں آئیں گی۔‘
انہوں نے جنسی جرائم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت ساری خواتین ہمارے ہاں مردوں کے ساتھ کام کرتی ہیں تو ایک ریپسٹ کی وجہ سے باقی سب کو برا نہیں کہہ سکتیں۔‘خلیل الرحمٰن نے مزید کہا کہ ’ایک مفتی نے ذلالت کی، اگر ذلالت کی ہے باقی کے مفتیوں پر آپ انگلیاں نہیں اٹھا سکتے، اس مفتی کو آپ بھی گالی دیتے ہیں اور اسے میں بھی گالی دیتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ خود ایک لیبرل آدمی ہیں، ہم مرد پورے کپڑے پہن کر پھرتے ہیں تو ہمارے مردوں میں سے تو کبھی کسی نے ایسا اعتراض نہیں کیا۔‘خلیل الرحمٰن نے لباس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ستر ڈھانپنے کا حکم ناصرف عورتوں کے لیے بلکہ مردوں کے لیے بھی ہے۔‘
ان کا اس بارے میں مزید کہنا تھا کہ ’آپ وہ بد نصیب اور بد بخت ہیں جو اپنے ہی دین پر اور اپنی ہی معاشرتی روایات پر فخر نہیں کرتے، تو آپ کے لیے راستے کھلے ہیں پلٹ کر واپس جائیں اور جنگلوں میں رہیئے پتے باندھیے یا بغیر پتے باندھے پھریئے، کوئی نہیں روکے گا آپ کو۔‘وزیراعظم کے بیان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے صرف ایک بیان دیا ہے اگر آپ ان کی رائے کو نہیں ماننا چاہتے تو نہ مانیں، انہوں نے کوئی قانون تو نہیں بنایا۔‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا خواتین پر جنسی تشدد سے متعلق کہنا تھا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں، اگر عورت کپڑے کم پہنے گی تو اس کا اثر تو ہو گا۔اس سوال پر کہ کیا واقعی خواتین کے لباس کا چناؤ اُن پر جنسی تشدد کی وجہ ہے؟ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس معاشرے میں رہتے ہیں۔