سچ خبریں:مکمل طور پر من مانی اور غیر انسانی منطق پر مبنی امریکہ کے معیار کے مطابق بھی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر مبنی دہشت گردی کی کارروائی کو ایک غیر ضروری ظلم اور اندھا جرم سمجھا جاتا ہے۔
سعودی عرب کے العربیہ چینل نے چند رات قبل جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے لیے “لائٹننگ بلیو” کے نام سے مشہور دہشت گردانہ آپریشن کے اہم کمانڈروں میں سے ایک سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے انٹرویو لیا،پومپیو، جو امریکی محکمہ خارجہ میں اپنے وقت کے دوران، اپنے ملک کے ملکی قانون کے مطابق بھی، بغداد کے ہوائی اڈے پر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے، نے اپنے انٹرویو میں نئے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ہوئے اس جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی کہ جنرل سلیمانی نے500 امریکی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ کی اس دہشت گردی کی کارروائی میں ایسے فوائد تھے جو اس کے نتیجہ میں ہونے والی رسوائی اور نقصان کی بھرپائی کر سکتے ہیں؟خاص طور پراس واقعہ کے بعد امریکہ کو متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس سوال کا جواب نفی میں ہے جیسا کہ خود امریکی تسلیم کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل قاسم کی شہادت کے بعد امریکہ ذلت آمیز طریقے سے افغانستان سے دستبردار ہوا اور وسطی ایشیا میں کھیل ہار گیا نیز مغربی ایشیا میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے جبکہ عراقی پارلیمنٹ نے اپنے ملک سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے حق میں ووٹ دیا ۔
ادھر شامی حکومت اس ملک کے ایک مفید حصے کی ملکیت اور کنٹرول کرتی ہے جبکہ عرب ممالک کے رہنما جو کبھی دمشق سے دشمنی رکھتے تھے اب شام واپس آگئے ہیں،دوسری جانب حزب اللہ لبنان کے سیاسی منظر نامے میں بھی ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کر کے امریکہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا۔