لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے یونان کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عاصم حفیظ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر کیس کی سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ یونان میں کشتی ڈوبنے سے کئی پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، پہلے بھی اسی طرح کشتیاں ڈوبنے سے پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی، انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا حکم دے اور انسانی سمگلروں کیخلاف کارروائی کا بھی حکم دے۔
بعد ازاں، عدالت نے وفاقی حکومت سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے معصوم پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقع ہوا جس میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے لہٰذا اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد متعدد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے، دفتر خارجہ نے کشتی حادثے میں بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کی تھی۔
یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔