اسلام اباد(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے حکیم کو معطل نہیں کریں گے کورٹ نے پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 ضمنی انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردی اور سیکریٹری الیکشن کمیشن سے حلقے میں انتخابی اخراجات کی تفصیلات طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن جوڈیشل فورم یا ایگزیکٹیو اتھارٹی کے طورپرکارروائی کرسکتا ہے، کمیشن کا حکم معطل نہیں کریں گے دوبارہ ضمنی الیکشن تو ہر صورت ہوگا تاہم چند حلقوں یا دوبارہ پورے حلقے میں ہوگا اس سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی امیدوار ساجد ملہی کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 2018 کا انتخاب پرامن ہونے کی وجہ پاک فوج کی تعیناتی تھی، این اے-75 ڈسکہ میں فوج تعینات نہیں تھی ،جو الیکشن کمیشن کی غلطی تھی۔
سماعت کی ابتدا میں معاون وکیل نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی پیروی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے، آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول آگے کر دیا ہے، شاید انہوں نے اسی کیس کی وجہ سے پولنگ کی تاریخ میں توسیع کی۔
جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پولنگ کی تاریخ پنجاب حکومت کی درخواست پر آگے بڑھائی گئی، الیکشن کمیشن کی ہدایت پر حلقے میں کچھ تبادلے اور تقرریاں ہونی ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ الیکشن تو ہوگا، دیکھنا یہ ہے کہ محدود پیمانے پر یا پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانا ہے، الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کریں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کا جواب پڑھیں، ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کریں گے، آئینی اداروں کی عزت کرتے ہیں، معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لیں گے۔
جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے ریٹرننگ آفیسر نے رپورٹ کب دی اور ریٹرننگ آفیسر کمیشن کے سامنے کب پیش ہوئے؟ جس کے جواب میں پی ٹی آئی وکیل نے بتایا کہ 25 فروری کو مختصر حکمنامہ جاری کیا گیا، مختصر حکم نامہ جاری کرنے کا اختیار صرف اعلی عدلیہ کا ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ تفصیلی فیصلہ کب آیا؟کیا الیکشن کمیشن نے آر او رپورٹ کے علاوہ بھی انکوائری کرائی؟ وکیل نے بتایا کہ نہیں الیکشن کمیشن نے دوبارہ کوئی انکوائری نہیں کرائی، ریٹرننگ افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر مسئلہ تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے دریافت کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ باقی جگہ پولنگ عمل نارمل تھا؟ جس پر وکیلِ تحریک انصاف نے ریٹرننگ آفیسر کی رپورٹ پڑھ کر سنائی، وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے پر امیدواروں کو 23 پولنگ اسٹیشنز کے ٹائٹل سے نوٹس بھجوائے، تصادم اور قتل واقعات نظر انداز نہیں کیے جا سکتے، اور آر اور ڈی آ او کی رپورٹ کچھ اور ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق حلقے کے حالات اب بھی پہلے والے ہیں، محکمہ داخلہ کی رپورٹ پر پولنگ کی تاریخ میں توسیع کی گئی۔
جسٹس مظاہر علی نقوی نے دریافت کیا کہ کیا تشدد والی ویڈیوز الیکشن کمیشن میں پیش کی جاسکتی تھی، یہ کیسے پتا چلایا گیا کہ ویڈیوز اسی حلقہ کی ہے، ویڈیوز کس نے بنائیں؟
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ کیا ویڈیو اور واٹس ایپ کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا؟یہ ویڈیو والا کلچر ختم ہونا چاہیے، ہر کسی کی آتے جاتے چلتے ہوئے ویڈیوز بنالی جاتی ہیں۔
مشہور خبریں۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ملک کے امن وامان کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا
دسمبر
ایم کیوایم مہنگائی کیخلاف منی بجٹ کیلئے اپنی ترامیم جمع کروائے گی
جنوری
بھارت کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانے کیلئے انہیں وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنارہا ہے، حریت کانفرنس
مارچ
مریم نواز اور بلاول کو سیاسیت سیکھنے کی ضرورت ہے: فواد چوہدری
مارچ
ایف بی آر نے بڑے ٹیکس دہندگان کو آنر کارڈ دینے کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا
اپریل
بندرگاہ کے اثاثوں کی متحدہ عرب امارات منتقلی کا معاہدہ منظور کرنے کیلئے کابینہ کمیٹی کو سفارش
جون
ریاض نے ہیگ کے ووٹ کا خیر مقدم کیا
جولائی
نااہلی کی مدت سے متعلق کیس: سپریم کورٹ کا تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ
دسمبر