اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زاہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے دورہ پاکستان کے دوران ملک کے جوہری پروگرام کو روکنے کا معاملہ ایجنڈے پر ہے نہ ہی اس پر کوئی بات ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ دفتر خارجہ کی جانب سے یہ وضاحتی بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر کچھ حلقوں کی جانب سے ایسے دعوے اور الزامات سامنے آئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ معاشی بحران کے شکار ملک سے نیو کلیئر طاقت واپس لینے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔
آج ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس طرح کے بیانات کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آج ترکیہ کا ایک روزہ دورہ کر رہے ہیں، وزیر اعظم ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور متاثرہ علاقوں میں جاری آپریشن کا جائزہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کو امداد بھیج رہا ہے، پاکستان 3 کروڑ ڈالر کی امداد کررہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آج جرمنی میں مینک اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر بھی ان کے ہمراہ جائیں گی۔
ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 22 فروری کو ہنگری کا دورہ کریں گے، اپنے دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری ہنگری کے ساتھ اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈی جی نے پاکستان کا دورہ کیا، اپنے دورے کے دوران انہوں نے نیوکلیئر چشمہ پاور پلانٹ کا بھی دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ڈی جی کا دورہ پاکستان اہم ہے، اس حوالے سے پروپیگنڈہ درست نہیں، آئی اے ای اے ایک سویلین ادارہ ہے، نیوکلیر پاور اور انرجی جنریشن کے بارے میں معاملات پر بات چیت ہوئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈی جی آئی اے ای اے کا دورہ پاکستان میں پاکستان کے نیوکلیر پروگرام کے حوالے سے کوئی معاملہ زیر غور نہیں، پاکستان کے جوہری پروگرام کو روکنے کا معاملہ ایجنڈا پر ہے نہ ہی اس پر کوئی بات ہوئی ہے، اس حوالے سے باتیں گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے ملٹری وفد نے واشنگٹن کا دورہ کیا، دورے کا مقصد امریکہ اور پاکستان کے درمیان دفاعی نظام میں بہتری لانے میں تعاون بڑھانا ہے، پاک امریکا تعلقات میں اہم پیش رفت ہورہی ہے، پاک امریکا دوطرفہ تعلقات کا فروغ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے مذاکرات ہوئے، ان مذاکرات میں تجارت، سرمایہ کاری سمیت متعدد شعبوں پر بات چیت ہوئی، پاکستان ایران گیس پائپ لائن ہر ایران سے رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے یوکرین کو اسلحہ کی سپورٹ کے الزامات بے بنیاد ہیں، پاکستان کی پوزیشن اس معاملے پر واضع ہے جو پوری دنیا جانتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر بھارتی چھاپے آزادی صحافت پر حملہ ہے، بھارتی حکومت فسطائیت کی انتہا پر پہنچ چکی ہے، پاکستان آزادی صحافت پر یقین رکھتا ہے، بھارت میں آزادی صحافت پر دباؤ ڈالنا افسوسناک عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان کے اپنے ہمسائیوں سے تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تاریخی نعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف جیلوں میں موجود افغان قیدیوں میں سے کچھ کو واپس بھیج دیا گیا ہے، دیگر افغان شہریوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کی کہانی ایک پرانی کہانی ہے، اس پر ہمارے سابق ترجمانوں نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، روسی سفیر کے انٹرویو کا نوٹس لیا ہے، روسی سفیر کا بیان ان کی ذاتی آرا پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی سفارت خانے نے اپنا قونصلر ہال بند کرنے ہر بیان جاری کیا ہے، یہ قونصلر ہال تکنیکی بنیادوں پر بند کیا گیا ہے، چینی سفارتخانے سے ویزوں کا اجراء اس سے متاثر نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کے فلسطین کے علاقوں میں آباد کاری کی مذمت کرتا ہے، عالمی برادری اسرائیل کی انٹرنیشنل قوانین کی خلاف ورزی پر نوٹس لے، پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی برسی پر ایک بار پھر واقعہ پر انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ علاقہ میں نوجوان کشمیری شمس الدین ولد جمال الدین ادھم پور کے ایک تفتیشی مرکز میں تشدد کا نشانہ بننے کے بعد شہید ہوگئے جنہیں تقریباً ایک ماہ قبل گھر سے گرفتاری کے بعد مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ شمس الدین لاپتا ہونے والا پہلا کشمیری نوجوان نہیں اور نہ یہ انسانی حقوق کی پامالی کا پہلا واقعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کو دوران حراست اور فرضی مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں حراست میں ہونے والی اموات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی غیر انسانی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔