اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے والے بنیں، نوجوانوں کی معاونت اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں ( ایس ایم ایز) کی ترقی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
مصر کے شہر قاہرہ میں ڈی ایٹ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان توانائی، نئے خیالات، اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں، ڈی ایٹ رکن ممالک کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس بہترین آئیڈیاز ہوتے ہیں، اس وقت پاکستان میں ہماری توجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا پروٹیکشن اور سائبر سکیورٹی پر مرکوز ہے تاکہ ہمارے نوجوان دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں اور ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بڑے فری لانسرز والے ممالک کا گھر سمجھا جاتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ زراعت، معیشت اور دیگر شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتری لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز عالمی سطح پر درپیش معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں، سماجی ترقی کے لیے ایس ایم ایز کی ترقی پر توجہ دی جارہی ہے، ہمارے ملک میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، ہماری کوشش ہے انہیں درست ہنر اور مہارتوں سے آراستہ کرکے اور انہیں اعلیٰ تعلیم فراہم کرکے دنیا کے لیے کار آمد بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی انتہائی ضروری ہے، اس کے بغیر خطے اور دنیا میں امن نہیں آسکتا، مصر کے صدر کی جانب سے اس اجلاس میں غزہ کے معاملے پر خصوصی سیشن رکھنا قابل تعریف ہے، اسی سیشن میں ہم غزہ کے معاملے پر مزید بات کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایسا ماحول تشکیل دینا چاہتے ہیں جہاں ایس ایم ایز ترقی پاسکیں اور نوجوان کاروبار کے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں۔
قبل ازیں، جمعرات کو شاہی محل آمد پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے شہباز شریف کا استقبال کیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے، ڈی ایٹ ممالک کےسربراہان سے مصافحہ کیا اور ان سے خیرسگالی کے جذبات کا بھی اظہار کیا۔
استنبول میں 1997 میں قائم ہونے والی ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، جسے ڈیولپنگ -8 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مصر ، نائجیریا ، ترکی ، پاکستان ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش ، ایران اور ملائیشیا کے مابین ترقیاتی تعاون کی تنظیم ہے۔
ڈی ایٹ کے اجلاس کا موضوع نوجوانوں پرسرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو فروغ دینا ہے۔
قاہرہ میں وزیراعظم شہبازشریف نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور بنگلا دیش کے مابین تاریخی، مذہبی اور ثقافتی روابط کو اجاگر کیا اور اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نے دونوں ملکوں کے مابین تجارت اور سفر کی سہولت کے لیے کیے گئے حالیہ اقدامات پر بنگلا دیش کی عبوری حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس میں پاکستان سے آنے والے سامان کے 100 فیصد فزیکل معائنے کی شرط کو ختم کرنا اور ڈھاکا ایئرپورٹ پر پاکستانی مسافروں کی جانچ پڑتال کے لیے قائم خصوصی سیکیورٹی ڈیسک کو ختم کرنا شامل ہے۔
وزیراعظم نے پاکستانی ویزا کے درخواست دہندگان کے لیے اضافی کلیئرنس کی شرط ختم کرنے پر بھی ڈاکٹر یونس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور بڑھتے ہوئے رابطوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا اور باہمی طور پر مفید ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے عوام سے عوام کے رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کیا، جن میں فنکاروں، کھلاڑیوں، ماہرین تعلیم اور طلبا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے ڈھاکا میں کنسرٹ کے انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں فریقوں نے ڈی ایٹ سمیت مختلف کثیرالجہتی فورمز پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔