لاہور: (سچ خبریں) اپوزیشن جماعتوں نے پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لےلی۔واضح رہے کہ 20 دسمبر کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا اور اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر گزشہ روز وزیراعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا جس کے خلاف آج پرویز الہیٰ نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے چیف وہب پنجاب اسمبلی خلیل طاہر سندھو وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچے، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے کی وجہ سے پہلے ہی عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اس لیے اب تحریک عدم اعتماد کی ضرورت نہیں ہے۔
درخواست کو باضابطہ طور پر پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت اللہ لک نے وصول کیا۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی پرویز الہٰی کے تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے متعلق کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی کے بعدان کے کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر ضروری تھی چنانچہ واپس لے لی گئی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا دونوں اسمبلیاں اب محفوظ ہیں، ایجی ٹیشن اور جلاؤ گھراؤکی ناکام کوشیشیں کرنے کے بجائے پی ٹی آئی اپنی باقی ماندہ حکومتوں میں عوام کے لیے کوئی کارکردگی دکھاۓ۔
عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد وفاق میں حکمران اتحاد کے رہنما پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آگئے تھے۔
20 دسمبر کو پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور اسٌپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ ایک روز بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی سے 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ بھی طلب کرلیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے صرف وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لی گئی ہے جب کہ اسیپکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسیپکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بدستور دائر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسٌپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کی تھی اور کہا تھا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا غیر قانونی سمجھتا ہوں، ہم نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا تھا بلکہ اسے ملتوی کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔
اس کے جواب میں گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے متعلق دی گئی رولنگ کو ’غیر آئینی‘ اور ’غیر قانونی‘ قرار قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ کو جاری کیے گئے گورنر کے احکامات پر قانونی ماہرین کی آرا مختلف اور منقسم نظر آئیں، تاہم وہ اس بات پر متفق تھے کہ پنجاب کے موجودہ بحران کے حل کے لیے قانونی جنگ ہی واحد راستہ دکھائی دیتی ہے۔
مشہور خبریں۔
مسلسل حملوں کے باوجود فلسطینی پناہ گزینوں کی اپنے تباہ شدہ گھروں میں واپسی
اپریل
صیہونی حکومت کے تیار کردہ سافٹ وئیر کا استعمال کرتے ہوئے اپنے عوام کی جاسوسی
جولائی
اقوام متحدہ نے میانمار کی باغی فوج کے خلاف بڑا قدم اٹھالیا
جون
پیلوسی کے تائیوان کے ممکنہ دورے کے بارے میں چین کے شدید انتباہات
جولائی
پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے، سربراہ آئی ایم ایف کا وزیراعظم سے ملاقات میں اعتراف
فروری
انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر 2.08 روپے سستا
نومبر
کیا امریکہ اسرائیل کو بچا سکے گا؟
اکتوبر
غزہ جنگ بندی معاہدے کی سب سے نمایاں شقیں
جنوری