لاہور(سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق پنجاب کا آئندہ مالی سال 2021-22 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے، بجٹ کے اہم نکات کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 2,653ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جو رواں مالی سال سے 18فیصد زیادہ ہے۔
آئندہ مالی سال میں وفاقی محصولات کی وصولی کا ہدف5,829ارب روپے ہے جس سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو1,684ارب روپے منتقل کیے جائیں گے جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 18%زیادہ ہوں گے۔
صوبائی محصولات کے لیے405ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 28% زیادہ ہے۔ بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ1,428ارب روپے لگایا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 560 ارب روپے کے ریکارڈ فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں ایک سال میں 66%کا یہ غیر معمولی اضافہ بلاشبہ ہماری ترقیاتی ترجیحات کا آئینہ دار ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں سوشل سیکٹر یعنی تعلیم اور صحت کے لیے205ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 110%زیادہ ہیں۔
انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ کے لیے 145ارب40کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 87%زیادہ ہیں۔ سپیشل پروگرامزکے لیے 91ارب 41کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 92%زیادہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں اکنامک گروتھ کے لیے پیداوری شعبوں جن میں صنعت، زراعت، لائیوسٹاک،ٹوورازم،جنگلات وغیرہ شامل ہیں 57ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 234%زیادہ ہیں۔
آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبہ کیلئے مجبوعی طورپر370ارب روپے کے فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں۔شعبہ صحت کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی بجٹ 96ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 182%زائد ہے۔ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کے شعبے کے لئے اگلے مالی سال میں 78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے 5اضلاع راجن پور، لیہ، اٹک، بہاولنگر اور سیالکوٹ میں 24ارب روپے کی لاگت سے جدید ترینMother & Childہسپتال قائم کئے جائیں گے۔
80 ارب روپے کی لاگت سے یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام ہے، جس کے تحت سو فی صد آبادی کو مفت اور معیاری علاج کی سہولت دستیاب ہو گی۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 19ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ 119 ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کی Upgradation اور Revamping کے لئے 6ارب روپے کا ایک جامع پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔
٭ چنیوٹ، حافظ آباد اور چکو ال میں 16ارب 60کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
ٹی بی، ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض پر قابو پانے کے لیے 11 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ پنجاب میں کرونا کی ویکسینیشن کے لئے 10ارب روپے کا خصوصی بلاک رکھے جانے کی تجویز ہے۔ ادویات کی فراہمی کے لئے 35 ارب 25کروڑ روپے کی خطیر رقم مہیا کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے 14 شہروں میں 3ارب 50کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ٹراما سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔
آئندہ سال تعلیم کا مجموعی بجٹ442ارب روپے رکھا گیا ہے جوموجودہ سال سے51ارب روپے زیادہ ہے۔ ترقیاتی اخراجات کے لیے54 ارب 22کروڑ روپے جبکہ جاری اخراجات کے لیے388ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔جنوبی پنجاب میں سکول Upgradationکی مد میں آئندہ سال کے بجٹ میں 6ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔اس پروگرام کے تحت 20لاکھ سے زائد بچے سکولوں میں واپس آ کر اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں گے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور PEIMA کے تحت سکولوں میں 33لاکھ بچے حکومت کی امداد سے تعلیم حاصل کریں گے جس کے لئے23 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کے لئے 15ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت 285%زیادہ ہیں۔ وزیرِاعلی پنجاب جناب سردار عثمان احمد خان بزدار کی خصوصی توجہ سے رواں سال سے ذہین اور مستحق طالبعلموں کے لئے رحمتہ للعالمینﷺ سکالر شپس کا آغاز کر دیا گیا تھا اور اِس مد میں 83 کروڑ 40 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں جس سے سالانہ 15ہزار طلبا و طالبات مستفید ہو سکیں گے۔
مجموعی طور پر پنجاب احساس پروگرام کے لئے پچھلے سال کے 12 ارب روپے کی نسبت اگلے مالی سال 18 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔جنوبی پنجاب کے لئے189ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 34%ہے۔ آئندہ مالی سال میں 360ارب روپے کی لاگت سے ایک عہد ساز ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب کے 36اضلاع میں ترقیاتی سکیموں کا جال بچھا دیا جائے گا۔
لاہور کی مرکزی اور تجارتی اہمیت کے پیش نظر ترقیاتی منصوبوں کے لئے28ارب30کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔ لاہور شہر میں پانی کی شدید قلت کو مدنظر رکھتے ہوئےSurface Water Treatment Plant لگایا جا رہا ہے جس کے لیے ایک ارب 50کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ آئندہ بجٹ میں 50ارب روپے سے زائد کی Tax Concessions دی جا رہی ہیں جس کے تحت اسی طرح آئندہ مالی سال میں دس مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کو16%سے کم کرکے 5%کرنے کی تجاویز بھی پیش کی جارہی ہیں۔
ان نئی سروسز میں بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنزز، ہوم شیفس، آرکیٹیکٹ، لانڈریز اور ڈرائی کلینرز، سپلا ئی آف مشینری، وئیر ہاوس، ڈریس ڈیزائنرز اور رینٹل بلڈوزر وغیرہ شامل ہیں۔ ملک میں صنعت کے شعبہ کی ترقی کے لئے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 4گنا اضافہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے کا بجٹ 3ارب روپے سے بڑھا کر 12ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
380ارب روپے لاگت کی سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور توسیع کا ایک جامع پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت صوبے کے طول و عرض میں تیرہ ہزار کلومیٹر لمبائی کی1769 ترقیاتی سکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ جدید انفراسڑکچر اور شہری سہولیات کی فراہمی کے لئے 30ارب روپے سے زائد کے فنڈز دئیے جا رہے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ترقیاتی بجٹ کو306%کے تاریخی اضافے کے ساتھ7ارب75کروڑ روپے سے بڑھا کر31ارب50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی ہدایت پرزراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے100 ارب سے زائد مالیت کا انتہائی جامع Agriculture Transformation Plan شامل کیا گیا ہے۔ نہری نظام کی بہتری اور جدت کیلئے آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی طور پر 55ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 82% کا اضافہ کر کے 31ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے۔
لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے مجموعی طور پر5 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ شجر کاری کے فروغ کے لئے حکومت پنجاب نے اس شعبے کے لئے مجموعی طور پر 4ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز کی ہے۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے 1ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سیاحت کے لئے ایک ارب25 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔
تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ گریڈ 1 سے گریڈ19 کے وہ 7لاکھ 21 ہزارسے زائد سرکاری ملازمین جنہیں پہلے کسی قسم کا کوئی اضافی الاؤنس نہیں دیا گیا ان کی تنخواہوں میں Special Allowanceکی مد میں مزید 25% کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی 10%اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہمارے مزدوروں کی کم سے کم اجرت 17,500 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 20,000 روپے ماہانہ مقر ر کی جا رہی ہے۔