اسلام آباد: (سچ خبریں) ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں رواں مالی سال 24-2023 کے دوران پاکستان کی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے.
آج جاری کی جانے والی”سالانہ ایشین ڈویلپمنٹ آﺅٹ لک رپورٹ 2024“ میں سیاسی عدم استحکام، معاشی بحالی اور اصلاحات پاکستان کے لیے اہم چیلنجز قرار دیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں مہنگائی میں کمی کی توقع ہے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی 25 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا خدشہ ہے غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں گذشتہ سال پچھلی پانچ دہائیوں سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی.
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی زیادہ رہے گی ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی معیشت سیاسی غیر یقینی اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی سے سکڑ گئی ہے پاکستان کے لیے اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی نے کہا کہ ’پاکستان کی معیشت بتدریج بحالی کے آثار دکھا رہی ہے جس کی مدد فصلوں کی زیادہ پیداوار اور مینوفیکچرنگ میں بہتری ہے.
ترقی 2024 میں دوبارہ شروع ہونے اور 2025 میں مضبوط ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے لیکن پالیسی اصلاحات کا مسلسل نفاذ اس رفتار کو مضبوط کرنے اور ملک کے مالیاتی اور بیرونی بفروں کو مضبوط بنانے کے لیے بہت ضروری ہے رپورٹ کے مطابق تعمیراتی شعبے میں لاگت بڑھنے اور ٹیکس میں اضافے سے ترقی متاثر ہوئی ہے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت میں خواتین کی شمولیت کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے اے ڈی بی کی رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی کہ رواں مالی سال زرعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بہتری آنے کی امید ہے.
رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کے لیے مہنگائی میں اگلے مالی سال کے دوران کمی اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام آنے کی توقع ہے جس سے مہنگائی کی شرح 15 فیصد تک آ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے اور شرح نمو 2.8 فیصد رہنے کی توقع کی گئی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک پر انحصار کرنا پڑے گا رپورٹ میں خطے کے دیگر ممالک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام آنے اور مہنگائی کی شرح کم ہونے کی صورت میں چین شرح نمب 4.8 فیصد رہنے اور انڈیا کی شرح نمو سات فیصد رہنے کا امکان ہے.