?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ”بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔
ہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعمل
پاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگی
پاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے ‘سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ”لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔
پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
مشہور خبریں۔
غزہ کے بحران میں یونیورسٹیوں کی فعال سرگرمی کے امکانات کا جائزہ
?️ 12 مئی 2025سچ خبریں: تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی آف گورننس نے ہاؤس آف تھنکرز
مئی
قابض حکومت حماقت نہ کرے: فلسطینی استقامت
?️ 10 مئی 2022سچ خبریں: فلسطین کی استقامتی تنظیموں نے آج منگل کو سیف القدس
مئی
پوری زندگی سمجھتی رہی کہ میری رنگت بہت گوری ہے، صبا حمید
?️ 27 مارچ 2024کراچی: (سچ خبریں) سینئر اداکارہ صبا حمید نے انکشاف کیا ہے کہ
مارچ
پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے، سربراہ آئی ایم ایف کا وزیراعظم سے ملاقات میں اعتراف
?️ 12 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ
فروری
ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی، امریکی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت
?️ 11 جنوری 2025 سچ خبریں: چینی شارٹ ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر امریکا
جنوری
نیتن یاہو کی دیوان لاہہ کے ممکنہ فوجداری حکم سے بچنے کی کوشش
?️ 12 ستمبر 2024سچ خبریں: عبری ذرائع کے مطابق، صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور
ستمبر
مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سالہ حکومت کی کارکردگی بتائیں.عظمی بخاری
?️ 22 اپریل 2025لاہور: (سچ خبریں) وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ سندھ کے پنجاب
اپریل
بلنکن کے خطے کے دورے پر ہنیہ کا ردعمل
?️ 6 جنوری 2024سچ خبریں:فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے
جنوری