اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ سے افغانستان میں لڑائی کے خاتمے کا خواہشمند ہے، یورپی یونین ڈس انفو لیب کے انکشاف سے بھارتی مذموم سرگرمیاں بے نقاب ہوئی ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام ہمارے علاقائی معاشی یکجائی اور خطے سے پار رابطے استوار کرنے کیلیے نہایت ضروری ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کمیٹی کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان توہین رسالت سے متعلق قوانین کے حوالے سے یورپی پارلیمان میں منظور کردہ قرارداد پر مایوس ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمان میں ہونے والا اقدام توہین رسالت کے قوانین سے متعلق ناسمجھی اور پاکستان میں اس سے منسلک مذہبی جذبات سے پوری واقفیت نہ ہونے کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیغمبر اسلامﷺ کی ذات اور دیگر مقدس شعائر و علامات سے وابستہ مذہبی جذبات کے ادراک کی ضرورت ہے، کسی بھی جمہوری اور آزاد معاشرے کی طرح ہماری اظہار رائے کی اپنی اقدار ہیں تاہم اس حق کا دوسروں کے مذہبی احساسات اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دانستہ اشتعال بھڑکانے اور اکسانے، نفرت پھیلانے اور تشدد کی ہرگز اجات نہ دی جائے اور عالمگیر سطح پر اسے قانون کے خلاف قرار دینا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حکومت نے یورپ میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور قرآن پاک کی بے حرمتی سے پیدا ہونے والی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے اور حالیہ رپورٹس کے بعد بنیاد پرست گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا غیر ملکیوں اور اسلاموفوبیا کے خلاف بڑھتی ہوئی لہر کا مشاہدہ کررہی ہے، ہمیں مذہب یا عقائد کی بنیاد پر عدم برداشت، اشتعال انگیزی اور تشدد پھیلانے والوںکے خلاف مشترکہ عزم دکھانا ہوگا۔پاکستان میں انسانی حقوق کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئی قانون سازی کی گئی ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں وفاقی کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ اور جبری گمشدگیوں کے انسداد کا (فوجداری قانون ترمیمی) بل منظور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ڈس انفو لیب کے انکشاف سے بھارتی مذموم سرگرمیاں بے نقاب ہوئی ہیں اورہم یورپی یونین اتھارٹیز پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف اس بڑے پیمانے پر چلائی جانے والی غلط اور گمراہ اطلاعات کی مہم کا نوٹس لیں اور کسی تیسرے ملک کو یورپی یونین کے اداروں کے نام غلط طورپر استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی مسلح یا پریشر گروپ کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے اور حکومت کو پالیسیز ڈکٹیٹ کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔