اسلام آباد(سچ خبریں)حکومت نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مشترکہ طور پر اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ جب جموں و کشمیر میں صورتحال بہتر نہ ہو جائے تب تک بھارت سے کسی قسم سے کوئی تجارت نہیں کی جائے گی وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ‘آج کابینہ نے واضح طور پر بھارت سے تجارت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات واپس لیے جانے تک اس سے تعلقات بحال نہیں ہوں گے’۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ‘کابینہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کے فیصلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی، بعض وزرا کی جانب سے بھارت سے تجارت بحال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وزرا نے مؤقف اپنایا کہ جب تک بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرتی تب تک اس کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے ان کا کہنا تھا کہ ‘کابینہ میں اس حوالے سے طویل بحث ہوئی جس کے بعد ای سی سی کی سمری کو مؤخر کر دیا گیا ہے’۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے بھارت سے تجارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہم نے پوری دنیا سے درآمدات کی اجازت دی لیکن باقی دنیا میں بھی چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے درآمدات ممکن نہیں ہے لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے تو اس لیے ہم نے نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5 لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں ہماری سپلائی کی صورتحال بہتر ہو سکے اور جو معمولی کمی ہے وہ پوری ہو جائے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کپاس کی بہت زیادہ مانگ ہے، ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور پچھلے سال کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی تھی تو ہم نے ساری دنیا سے کپاس کی درآمدات کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اجازت نہیں دی کیونکہ اس کا براہ راست اثر چھوٹی صنعت پر پڑتا ہے کیونکہ بڑی صنعت تو مصر سمیت دیگر ممالک سے بھی منگا لیتی ہے لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج وزارت تجارت کی تجویز پر ہم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال کپاس درآمد کی جاتی ہے، صرف بھارت سے تجارت کھول رہے ہیں تاکہ ہماری چھوٹی صنعتیں فائدہ اٹھا سکیں ورنہ تو کپاس پاکستان میں ہر سال درآمد کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اقدام کے بعد پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت معطل کرنے کی منظوری دی تھی بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا۔
جس کے بعد 7 اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت سے تعلقات پر نظر ثانی اور تجارت معطل کرنے سمیت 5 اہم فیصلے کیے گئےتھے۔بعد ازاں پاکستان نے سفارتی تعلقات محدود کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا تھا۔