اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے سبب متاثرہ افراد کی امداد کے لیے کینیڈا سمیت عالمی برادری کی جانب سے امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
کینیڈین وزیر برائے بین الاقوامی ترقی ہرجیت سجن نے ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے پاکستان میں امدادی کارروائیوں کے لیے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کو 20 ہزار ڈالر مختص کیے ہیں۔
یہ فنڈز پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی پانی، صفائی اور حفظان صحت کی خدمات اور نقد امداد کے لیے استعمال کرے گی۔
ہرجیت سجن نے مزید کہا کہ ’ہم صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ملکی شراکت داروں اور کثیرالجہتی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ دیکھیں کہ کینیڈا پاکستانی عوام کے لیے کیا اضافی مدد فراہم کر سکتا ہے‘۔
کینیڈا، اقوام متحدہ کے سینٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف) کا بھی عطیہ دہندہ ہے جس نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 30 لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔
یہ فنڈنگ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت، غذائیت، خوراک، پانی اور صفائی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا خوراک، صاف پانی اور دیگر ضروری خدمات جلد از جلد فراہم کرنے کے لیے یو این سی ای آر ایف کے ذریعے مدد فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میری طرح ملک بھر کے عوام پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے بارے میں فکرمند ہیں‘۔
کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمشنر ظہیر جنجوعہ نے پاکستان میں انسانی جانوں کے تحفظ کی کوششوں پر کینیڈین وزیر اعظم اور کینیڈین عوام کا شکریہ ادا کیا۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے کہا کہ ’پاکستان میں سیلاب کی تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں، ہمیں صورتحال پر گہری تشویش ہے اور ہم پاکستانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے‘۔
ہرجیت سجن نے مزید کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب نے ہمیں دل شکستہ کر دیا ہے، میرے احساسات اپنے خاندان کو کھو دینے والوں اور ان لاکھوں لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے گھروں کو ان جان لیوا سیلاب میں تباہ ہوتے دیکھا ہے‘۔
پاکستانی نژاد کینیڈین رکن پارلیمنٹ سلمیٰ زاہد نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، میرا دل خاص طور پر بچوں کے لیے افسردہ ہے، کینیڈا کو وزیر اعظم شہباز شریف کی مدد کی اپیل کا جواب دینا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے وزرا سے رابطہ کر رہی ہوں کہ وہ اس ہنگامی صورتحال میں پاکستانی عوام کی مدد کے لیے کینیڈین امداد بھیجیں‘۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ، متحدہ عرب امارات اور ایران کے صدور کی جانب فون کالز موصول ہوچکی ہیں، ٹیلی فونک رابطے کے دوران ان رہنماؤں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کی۔
قطر چیریٹی نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ افغان مہاجرین اور بلوچستان میں میزبان کمیونٹی کے پسماندہ افراد کو فوری امدادی امداد فراہم کی ہے۔
قطر چیریٹی کی جانب سے اس امداد کے تحت نوشکی کے 75 خاندانوں میں 75 خیمے اور ٹرامپولین شیٹس تقسیم کی گئی ہیں جہاں 75 گھرانوں پر مشتمل گاؤں کے تمام گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
ترک ہلال احمر سوسائٹی (ٹی آر سی ایس)، پاکستان ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) کے تعاون سے جعفرآباد میں 300 خاندانوں کو 16 ہزار روپے کی نقد امداد اور 300 حفظان صحت کی کٹس، 600 کین اور 1500 مچھر دانیاں فراہم کر رہی ہے۔
مزید برآں 100 خیمے اور ایک ہزار کمبل ہوائی کارگو کے ذریعے امداد کے ساتھ وزارت داخلہ، ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی منیجمنٹ پریذیڈنسی آف ترکیہ کی جانب سے بھیجے جارہے ہیں۔
علاوہ ازیں تقریباً 6 ہزار افراد کی تشخیص اور علاج میں مدد کے لیے مفت طبی کیمپوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ’واٹر ایڈ‘ نے سیلاب سے متاثرہ 40 ہزار سے زائد افراد کے لیے ہنگامی امداد کی مد میں ابتدائی طور پر 3 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
اس تنظیم نے بدین، راجن پور اور سوات کے اضلاع میں اپنے مقامی شراکت داروں کے تعاون سے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔
ان امدادی سرگرمیوں میں پینے کے پانی کے ذرائع کی جراثیم کشی، حفظان صحت کی کٹس کی فراہمی، اسکولوں/کیمپوں میں عارضی بیت الخلا کی تعمیر، سیلاب کی نکاسی اور ذاتی حفظان صحت سے متعلق آگاہی شامل ہے۔
پاکستان میں ’کیئر انٹرنیشنل‘ اور اس کے شراکت دار سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر رہے ہیں جن میں خیمے، ترپالیں، ایمرجنسی لیٹرین کٹس اور ماہواری سے جڑے حفظان صحت کے سامان سمیت روزمرہ کی ضروریات اشیا شامل ہیں۔
تنظیم کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ہماری اولین ترجیح خواتین، بچوں اور خصوصی ضروریات والے لوگوں کی مدد کرنا ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بہت سے لوگوں نے سب کچھ کھو دیا ہے اور انہیں اب ہماری اجتماعی مدد کی ضرورت ہے‘۔