اسلام آباد: (سچ خبریں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکمانستان کے مابین گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، پاک-ترکمانستان تعلقات باہمی احترام، مشترکہ عقیدے، ایک بہتر اور پُرامن مستقبل کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔
دورہ ترکمانستان میں اشک آباد میں منعقد بین الاقوامی فورم ’وقت اور تہذیبوں کا باہمی تعلق: امن و ترقی کی بنیاد‘ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ثقافتوں کےدرمیان افہام و تفہیم، امن و مکالمےکے فروغ کے لیے فورم کےانعقاد پر ترکمانستان کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ عالمی فورم ترکمانستان کے عظیم مفکر، شاعر اور فلسفی مقطیمقلی فراگی کے300 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورم کے انعقاد سے خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، یقین ہے کہ فورم خطے کے ممالک کے درمیان ثقافتی تعاون کی نئی راہیں ہموار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اشک آباد میں منعقدہ فورم میں میری شرکت دونوں برادر ممالک کے مابین تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کی عکاس ہے، خطے کے ممالک کے درمیان روابط کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بہتر علاقائی روابط سے ثقافتی و اقتصادی تعاون مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ علامہ محمد اقبال اور مقطیمقلی فراگی نے اپنی شاعری اور افکار میں تصوف اور قومیت پر مشترکہ خیالات کا اظہار کیا، مقطیمقلی فراگی نہ صرف ایک شاعر بلکہ ترکمان لوگوں کے جذبے، امنگوں، حب الوطنی کی علامت ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کا اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ مقطیمقلی فراگی کی شاعری آج بھی زندہ، ہمیں رہنمائی، تحریک اور اتحاد کا احساس دلاتی ہے، مخدوم گلی سیاسی و سماجی بدامنی کے دور میں پیدا ہوئے، ترکمان قبائل منتشر اور منقسم تھے۔
انہوں نے کہا کہ مقطیمقلی فراگی نے اپنی زندگی ترکمان عوام کو متحد دیکھنے کے خواب کے لیے وقف کی، مقطیمقلی فراگی کے کام کے فروغ، خطے کی قیادت کے ساتھ بات چیت کا موقع فراہم کرنے پر ترکمان صدر کو سراہتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا دو روزہ دورے پر ترکمانستان جائیں گے، اور اشک آباد میں امن و ترقی کے عالمی فورم میں شرکت کریں گے۔
مزید بتایا گیا تھا کہ صدر مملکت خطے میں امن، اتحاد اور ترقی کے اقدار کی اہمیت اجاگر کریں گے اور ترکمانستان میں اعلیٰ قیادت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔