?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ امریکا کی منڈی میں بھارت کی کمزور موجودگی سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے میں مشکلات کا شکار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، کپاس کے معیار میں گراوٹ اور غیر موافق حکومتی پالیسیوں نے برآمد کنندگان کے لیے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
اگرچہ بھارت پر عائد ٹیرف کے باعث پاکستان کے لیے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کی توقعات تھیں، لیکن مقامی صنعت بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، اس ہفتے ٹیرف، مہنگائی اور قدرتی آفات کے اثرات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش نے ان مشکلات کو مزید اجاگر کیا ہے، صنعت کے رہنما خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پاکستان قیمتی برآمدی مواقع ضائع کر دے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے بڑھتی ہوئی لاگت پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب پیداواری اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ امریکی مارکیٹ میں فروخت ہی ممکن نہیں رہتی، تو ہم مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
اہم مسائل میں پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات پر بھاری ٹیرف، سیلاب سے کپاس کی فصل کو نقصان، اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) میں تبدیلیاں شامل ہیں، امریکا نے پاکستانی ٹیکسٹائل پر 29 فیصد مؤثر ٹیرف عائد کر رکھا ہے، جس میں 19 فیصد اضافی اور 10 فیصد بنیادی ٹیرف شامل ہے۔
اس سے پاکستانی مصنوعات کا مقابلہ چین اور ویتنام جیسے علاقائی حریفوں سے مشکل ہو جاتا ہے، جہاں پیداواری لاگت کم ہے۔
گل احمد کی جانب سے ملبوسات کی برآمدات معطل کرنے کا فیصلہ اس بحران کی ایک بڑی مثال ہے۔
برآمدکنندہ عامر عزیز نے وضاحت کی کہ ان کی کمپنی نے بھاری ٹیرف کے باعث آرڈرز لینا بند کر دیے ہیں، ان کے مطابق 29 فیصد ٹیرف کے ساتھ ہماری مصنوعات مارکیٹ شیئر حاصل نہیں کر سکتیں، چاہے بھارت کی موجودگی کم ہی کیوں نہ ہو۔
رواں سال کے سیلاب نے کپاس کی فصل کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے مقدار کے ساتھ ساتھ معیار بھی متاثر ہوا ہے، پاکستان کی کپاس کی پیداوار کا تخمینہ 50 لاکھ گانٹھوں تک گرنے کا امکان ہے، جو سیلابی نقصانات کی وجہ سے مزید بگڑ گیا ہے۔
برآمدکنندگان کے مطابق اصل مسئلہ پیداوار کی کمی نہیں بلکہ معیار کی گراوٹ ہے۔
فرسودہ زرعی طریقے اور ناقص بیج بھی کپاس کے معیار میں کمی کا باعث بنے ہیں، جس سے عالمی معیار کے مطابق یارن اور ٹیکسٹائل تیار کرنا مشکل ہو گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بیجوں میں جدت اور تحقیق کے ذریعے کپاس کے معیار کو بہتر بنانا صنعت کے لیے ناگزیر ہے۔
ای ایف ایس میں حالیہ ترامیم نے صنعت پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے، پہلے اس اسکیم کے تحت برآمدی پیداوار کے لیے خام مال ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کیا جا سکتا تھا، لیکن نئی پالیسی کے تحت کپاس، یارن اور گرے کلاتھ کو اس سہولت سے نکال دیا گیا ہے، جس سے برآمدکنندگان کو پیشگی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔
اس عمل نے لیکویڈیٹی کو متاثر کیا اور پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیا ہے، جاوید بلوانی نے ان تبدیلیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی برآمدات کی مسابقت کو کمزور کرتی ہیں اور ٹیکسٹائل شعبے کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں، پاکستان ٹیکسٹائل کونسل سمیت دیگر صنعتی تنظیموں نے بھی ان ترامیم کی سخت مخالفت کی ہے۔
ان تمام مسائل کے باعث برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ بھارت کی کمزور موجودگی کے باوجود پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت مشکلات میں گھری رہے گی، جب تک کپاس کے معیار میں بہتری اور حکومتی پالیسیوں میں تعاون نہیں آتا، پاکستان کے لیے عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں بڑا حصہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
گل احمد کی برآمدات معطل
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیکسٹائل اداروں میں سے ایک، گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ (جی اے ٹی ایم) نے اس ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ ملبوسات کی برآمدات معطل کر رہی ہے۔
کمپنی نے اس کی وجہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، حکومتی پالیسی میں تبدیلیوں اور علاقائی مسابقت کو قرار دیا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو دی گئی اطلاع میں کہا گیا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات اور سخت مقابلے کی وجہ سے ملبوسات کی برآمدات اب مزید قابلِ عمل نہیں رہیں۔
تاہم کمپنی نے وضاحت کی کہ وہ ہوم ٹیکسٹائل، اسپننگ اور ویونگ جیسے دیگر شعبوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
پی ایس ایکس کو نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 29 ستمبر 2025 کو منعقدہ اجلاس میں کمپنی کے برآمدی ملبوسات کے شعبے کی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا، یہ فیصلہ اس شعبے کی کارکردگی اور مستقبل کے امکانات کے جامع جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔
کمپنی نے فیصلے کی کئی وجوہات بیان کیں جن میں علاقائی مسابقت، مضبوط ایکسچینج ریٹ اور حالیہ حکومتی پالیسی میں تبدیلیاں جیسے ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس میں اضافہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ کپڑے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور زیادہ توانائی ٹیرف نے پیداواری ڈھانچے اور منافع کو شدید متاثر کیا ہے، گل احمد کا ماننا ہے کہ ملبوسات کی برآمدات روکنے سے کمپنی کو دیگر پائیدار شعبوں پر توجہ دینے کا موقع ملے گا اور مجموعی مالی پوزیشن مضبوط ہوگی۔
پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ اس وقت بیرونی ٹیرف، سیلابی نقصانات اور گھریلو پالیسی کی تبدیلیوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
یہ مشکلات اس بات کو اجاگر کرتی ہیں کہ کپاس کے معیار میں بہتری، ٹیکس پالیسی میں نرمی، اور برآمدکنندگان کے لیے ایک زیادہ معاون ماحول پیدا کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، بصورتِ دیگر پاکستان بھارت کی کمزور موجودگی کے باوجود قیمتی برآمدی مواقع کھو دے گا۔
مشہور خبریں۔
فلسطینی نوجوانوں کا مغربی کنارے میں صیہونی غاصبوں پر حملہ
?️ 24 جنوری 2022سچ خبریں: فلسطینی نوجوانوں نے اتوار کی شب نابلس کے جنوب میں
جنوری
وزیراعلیٰ کے خلاف اعتماد کے ووٹ سے قبل اہم پیش رفت کا امکان
?️ 20 دسمبر 2022لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کی سیاست میں گرما گرمی عروج پر پہنچ گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور
دسمبر
سفارتی خط حقائق پر مبنی ہے:شاہ محمود
?️ 7 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی
اپریل
حزب اللہ اسرائیل کے لئے ایک ڈراؤنا خواب
?️ 23 فروری 2024سچ خبریں:فرانسیسی اخبار لبریشن نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ
فروری
برطانوی نرسوں کی بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تیاری
?️ 4 دسمبر 2022سچ خبریں:پورے برطانیہ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں 100000 سے زیادہ نرسیں
دسمبر
سپریم کورٹ میں ترقی کیلئے 3 ججوں کے ناموں پر نظرثانی، بار کونسلز کا اعتراض
?️ 23 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان بار کونسل اور عدالت عظمیٰ کے سینئر
اکتوبر
تائی پے اور واشنگٹن کی ملی بھگت پر چین کا فوجی جواب
?️ 15 اگست 2022سچ خبریں: چین کی وزارت دفاع نے امریکی کانگریس کے نمائندوں
اگست
نیتن یاہو نہیں تو دوسرے صیہونی انتہاپسند؛نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
?️ 3 جون 2021سچ خبریں:انیو یارک ٹائمز نے 12 سال بعد نیتن یاہو کو سیاست
جون