اسلام آباد(سچ خبریں) اراکین کی جانب سے مہنگائی پر اظہار نظر کرنے کے بعد وزیراعظم عمراں خان نے نو تشکیل شدہ اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) کو ہدایت کی کہ مزید ٹیکسز نافذ کرنے کے بجائے عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات تجویز کیے جائیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے ای اے سی کے پہلے اجلاس کی سربراہی کی جبکہ دوسرے اجلاس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔
ایک عہدیدار کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ مھجے ای اے سی جو سب سے زیادہ اہم توقع ہے وہ یہ کہ اس بات کا آؤٹ آف دی باکس حل تجویز کیا جائے کہ قیمتیں کس طرح کم کی جائیں انہوں نے ای اے سی اراکین کو یقین دہانی کروائی کہ ان کی تجاویز کو عملدرآمد کے لیے مؤثر طور پر دیکھا جائے گا۔
اجلاس میں عید الفطر سے قبل ایک اور اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، شرکا نے اس بات پر تفصیلی ہوم ورک کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا کہ آیا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے دوبارہ مذاکرات کی ضرورت ہے اور کیا کہ دوبارہ مذاکرات کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
شرکا نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے کم استعمال پر بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا کہ اور کہا کہ جب حکومت نے متعلقہ وزارتوں کو اخراجات کا مجاز بنا کر پی ایس ڈی پی کا میکانزم تبدیل کردیا ہے، وزارتوں کے پاس اخراجات کی کوئی گنجائش نہیں لگتی۔
اجلاس میں پرائیویٹ اراکین نے یہ بات دہرائی کہ حکومت معاشی اور کاروباری نمو کے لیے جو سب سے بہترین کام کرسکتی ہے وہ یہ کہ معاشی پالیسیوں میں تسلسل رکھا جائے اور ٹیکس استثنیٰ واپس لینے سگنلز کی حوصلہ شکنی کرنے سمیت ٹیکسیشن میں مسلسل تبدیلیاں کی جائیں۔
ای اے سی نے اپنے پہلے اجلاس میں معاشی نمو، قیمتوں، شرح سود اور مرکزی بینکنگ، ٹیکسیشن اور ایف بی آر، زراعت، توانائی سماجی، تحفظ اور گورننس پر سلسلہ وار ورکنگ گروپس تشکیل دے دیے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کے قیام کا مقصد ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے حوالے سے نامور معاشی ماہرین کی تجاویز سے استفادہ کرنا ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ موجودہ مشکل معاشی صورتحال کے پیش نظر عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے آؤٹ آف دی باکس حل تجویز کیے جائیں۔
شوکت ترین نے اجلاس میں تمام عہدیداران اور پرائیویٹ اراکین کو خوش آمدید کہا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینے کے بعد ایک جامع اور پائیدار معاشی نمو معاشی استحکام کے لیے اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ای اے سی ایک مشاورتی عمل کرنے کے بعد عوام کی فلاح و بہود کے فروغ کے لیے مالی اور معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانے اور مزید تقویت دینے کے لیے پالیسی اقدامات تجویز کرے گی۔