(سچ خبریں)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورہ چین کے دوران اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف اور ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہ کے ساتھ ملاقات کی۔ان ملاقاتوں میں روس-یوکرین صورت حال سمیت دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چین کے شہر ہوانگ شین میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والے پڑوسی ممالک کے وزرا کے اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے غیررسمی ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ماسکور اور رواں ماہ کے اوائل میں ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ وزیرخارجہ نے یوکرین تنازع سمیت کشیدگی کے خاتمے، انسانی تعاون کی فراہمی اور مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل نکالنے کی کوششوں کے پاکستانی کے اصولی مؤقف بھی دہرایا۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات سفارتی حل نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ وزیرخارجہ نے آگاہ کیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم سمیت سفارتی حل نکالنے کے لیے پاکستان کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ وزیرخارجہ 29 مارچ سے 31 مارچ 2022 تک افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرا کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے چین کے دورے پر ہیں۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اس دوران ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہ سے بھی ملاقات کی جہاں دونوں وزرائے خارجہ دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی کہ تجارت اور معاشی تعلقات بڑھانے کے لیے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس جلد ہوگا۔
انہوں نے سرحد سے ٹرکوں کی آمد رفت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، جس سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر انہوں نے دوطرفہ تجارت میں مزید اضافے کے لیے سرحد پر مارکیٹوں کے فوری قیام کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیرخارجہ نے مسئلہ کشمیر پر پر ایران اور بالخصوص سپریم لیڈر کی سطح پر ساتھ دینے کو سراہا۔
بیان میں بتایا گیا کہ وزیرخارجہ نے بھارت کی جانب سے بلااشتعال فضائی حدود کی سپرسونک میزائل کے ذریعے خلاف ورزی سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات کے سنگین نتائج ہوں گے اور خطے کے امن اور استحکام کے لیے بھی خطرناک ہے۔
وزیرخارجہ نے افغانستان کی صورت حال اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور ایران قریبی رابطےمیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے پاکستان اپنا کردار جاری رکھے گا، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
حسین امیر عبداللہ نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو دونوں ممالک کے تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے دورے کی دعوت بھی دے دی۔
مشہور خبریں۔
زیلنسکی اور یونان کے وزیر اعظم کی ملاقات کی جگہ کے قریب میزائل حملہ
مارچ
کسی کو بھی اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے:ایران
مارچ
چین کے حق میں عمران خان کا بڑا بیان سامنے آگیا
جون
بلاول بھٹو نے حلف اے این پی اور محسن داوڑ کی کابینہ میں شمولیت سے مشروط کر دیا۔
اپریل
سعودی فنڈ برائے ڈویلپمنٹ اور اسٹیٹ بینک کے درمیان معاہد ہ ہوا ہے
نومبر
سیکیورٹی صورتحال 2008 اور 2013 کے انتخابات جتنی بری نہیں ہے
فروری
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے انتقال پر آرمی چیف کا رد عمل سامنے آگیا
دسمبر
پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق پی ٹی آئی کا کوئی پیغام نہیں ملا، یورپی یونین
مارچ