سکھر: (سچ خبریں) سکھر پولیس نے 100 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں نامزد افراد پر جمعے کے روز وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دورے کے موقع پر ریلیف کیمپ کے باہر مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے، گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور سیلاب متاثرین کو اکسانے کے الزامات ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر وزرا کے ہمراہ سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ضلع سکھر کا دورہ کیا تھا اور امدادی کیمپوں میں موجود بے گھر خاندانوں سے بات چیت کی تھی۔
وزیر اعظم کے بی اے کالج کے قریب لگائے گئے ریلیف کیمپ کے دورے کے دوران مختلف علاقوں کے بارش سے متاثرہ خاندانوں نے پانی کے نکاس میں انتظامیہ کی ناکامی کے خلاف سڑکیں بلاک کی تھیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق جب اہلکار کیمپ کے باہر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے تو اسی دوران خواتین سمیت کچھ شرپسندوں نے مرکزی سڑک بلاک کردی جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی، سڑک بلاک کرنے والے ملزمان نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو اہلکاروں کے خلاف اکسایا۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ شرپسندوں نے گاڑیوں کی ونڈ اسکرینز بھی توڑیں جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی 8 گھنٹے تک معطل رہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ جیسے ہی سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ویڈیوز سے امن و امان خراب کرنے میں ملوث ملزمان کی شناخت ہوتی ہے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس اہم وقت میں کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے اور امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب متعدد سیلاب زدہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین صرف وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کرکے ان کے نوٹس میں یہ بات لانا چاہتے تھے کہ انہیں امدادی سامان جیسے خوراک، خیمے، مچھر دانی، بستر اور دیگر وسائل فراہم نہیں کیے گئے۔
مظاہرین نے شکایت کی کہ کئی روز گزر جانے کے بعد بھی میونسپل اور محکمہ صحت عامہ کے متعلقہ حکام ہمارے علاقوں سے بارش کے جمع شدہ پانی کی نکاسی کے لیے اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔